ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

ہماچل، کانگریس کی محبت کی دکان بے نقاب

راہل سمیت کانگریس کی خاموشی شرمناک

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-11-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی پارٹی کانگریس کی حکومت ہماچل پردیش میں قائم ہے جو ملک کی ان چند دوسری ریاستوں میں قائم حکمران جماعت کی حکومتوں سے قطعاً مختلف نہیں ہے۔ راہل گاندھی کچھ عرصہ سے اپنے سیاسی کیرئیر کو بام عروج عطاکرنے اور پارٹی کو مکمل انحطاط کے دلدل سے باہر نکالنے کیلئے مسلسل طور سے کوششوں میں مصروف ہیں، وہ نفرت کی جگہ اپنی اصطلاح میں محبت کی دکان بھی سجا رہے ہیں اور عوام سے رابطوں کو نزدیک اور مضبوط بنانے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ راہل گاندھی اور کانگریس کی دوسری لیڈر شپ اِدھر اُدھر الیکٹورل شکستوں سے دل برداشتہ ہورہی ہے اور آہستہ آہستہ نہ صرف اپنے قدم پیچھے ہٹار ہی ہے بلکہ نفرت، فرقہ پرستی اور علاقہ پرستی سے عبارت ہر طرح کے جنون اور حیوانیت کے طور طریقوں سے نبردآزما ہونے کی بجائے سرنڈر کرتی جارہی ہے۔
حالیہ ایام میں ہماچل پردیش میںدو اہم معاملات پیش آئے۔ ایک کا تعلق مسجد سے ہے جبکہ دوسرے کا تعلق کشمیر کے کچھ Vendorsکے ساتھ ہراسگی سے ہے۔ ہماچل پردیش کی کانگریس سرکاری ان دونوں معاملات میں نہ ترسیل انصاف ہی کو ممکن بناسکی ہے اور نہ ہی واقعات کے متاثرین کو تحفظ فراہم کرسکی ہے۔ مسجد جس کی تعمیر مقامی آبادی کے بقول ۱۹۴۷ء سے قبل ہوئی تھی اور کل پرسوں تک ا س مسجد میں تواتر کے ساتھ پنجہ گانہ نمازیں ادا کی جاتی رہی کے خلاف جنون پرستوںنے فرقہ پرست عناصر اور تنظیموں کی قیادت میں پُرتشدد مظاہرے کئے، مسجد کو مسلسل اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہے اور بالآخر بھر پور سرکاری آشیرواد ، مشنری کی فراہمی اور پولیس کی موجودگی میں مسجد کی تعمیرات کو گرادیاگیا۔ کانگریس سرکار سے وابستہ کچھ لیڈران نے ہماچل کی قانون ساز اسمبلی اور باہر مذکورہ مسجد کے بارے میں شرپسندوں کی آواز اور تان سے تان ملاکر اس بات کو یقینی بنا یا کہ جس بات کو منوانے کیلئے فتنہ پرور اور شر پسند عنصر سڑکوں پر آئے تھے۔
کانگریس ہائی کمان اس پورے معاملے پر خاموش رہی یا نیم دلانہ بیانات دے کر دامن چھڑاتی رہی۔ متعصب میڈیا نے بھی مسجد کے خلاف شر پسندوں کی خوب حوصلہ افزائی کی اور مسجد کے بارے میں یکطرفہ نریٹو کو پیش کرکے فضا کو اور زیادہ مکدر بنانے میں اپنا روایتی کردار ادا کیا۔ دوسرے معاملے کا تعلق براہ راست کشمیر سے ہے۔
ہماچل کے سرجان پور دیہات میں دو کشمیری کاروباریوں جن میں ایک بزرگ بھی شامل ہے کو مقامی سر پنچ کی بیوی نے ہراساں کیا، اس تعلق سے جو ویڈیو وائرل ہوا اُس میں صاف طور سے مذکورہ خاتون کو یہ دھمکی دیتے سنا جاسکتا ہے کہ وہ کہہ رہی ہے کہ ’’ان کاروباریوں کا بائیکاٹ کیا جائے، اور انہیں مذہبی نعرے دینے کیلئے کہا جارہا ہے ۔ ہم کیوں کشمیریوں سے سامان خریدیں۔ کیا وہ ہمیں مفت میں چیزیں دے رہے ہیں۔ پھر بھی اگر وہ مفت میں بھی دیں تو بھی ہمیں ان کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے کیلئے وہ گائوں کے لوگوں کو اُکسا رہی ہے‘‘۔ اگر چہ دو کشمیریوں نے ان شرپسند اور فتہ پرور خواتین کو بتایا کہ وہ بھی ہندوستان کے شہری ہیں، لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی چنانچہ وہ علاقہ چھوڑکر چلے گئے۔ خاتون نے ان کے جاتے جاتے انہیں یہ بھی دھمکی دی کہ وہ ہماچل میں واپس نہ آئیں، ہماچل ہندوئوں کی ز مین ہے جبکہ انہیں کوئی سامان ہماچل میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
بے شک ہماچل کی سرزمین ہماچل پردیش کے پشتنی باشندوں کی ہے۔ ہماچل کے شہریوں کو آئین کی دفعہ ۳۷۱؍ کے تحت اپنی زمینوں کے ملکیتی حقوق پر آئینی تحفظ اور ضمانت حاصل ہے۔ یہی مطالبہ جموںوکشمیر کے پشتنی باشندون کا بھی ہے کہ انہیں اپنی زمینوں پر جو آئینی حقوق اور تحفظات حاصل تھے انہیں واپس بحال کرلیاجائے۔
یہ تصویر کا ایک رُخ ہے۔ تصویر کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ اگر جموںوکشمیر کے کسی حصے میں کسی ہماچلی باشندے کے ساتھ اسی طرز کا کوئی شرانگیز معاملہ پیش آتاتو کنیا کماری سے لداخ تک ایک وبال مچادیاگیا ہوتا، میڈیا چلاتا نظرآتا، سیاسی پارٹیاں بیان بازی میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی دوڑ میںلگی ہوتی لیکن میڈیا بھی خاموش ہے ، سیاسی پارٹیاں بھی خاموش ہیں باالخصوص محبت کی دکان سجانے اور نعرہ دینے والے اپوزیشن کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، بہن پرینکا گاندھی، صدر کانگریس کھرگے اور باالخصوص راشد علوی جو سنبل پور(یوپی) کی مسجد کے اشو کو لے کر ابھی ابھی بہت کچھ کہتے سنے گئے بھی خاموش ہیں۔ انہوںنے ہماچل کی مسجد کے تعلق سے شرانگیزی پر زبان کھولی اور نہ ہی دو کشمیری شال فروشوں کو ہراسان کرنے اور انہیں دھمکیاں دینے والوں کے بارے یا خود واقعہ کے تعلق سے لب کشائی کی۔
تعجب تو اس بات پر بھی ہے کہ واقعہ کے کئی روز گذرگئے اور ابھی تک کشمیر کانگریس کے کسی چھوٹے بڑے خانہ ساز لیڈر نے زبان کھولنے کی جرأت نہیںکی باالخصوس صدر کانگریس طارق حمید قرہ صاحب تو باالکل لب سی لئے بیٹھے ہیں۔ یہ واقعات کشمیرکے لئے بحیثیت مجموعی چشم کشا ہونے چائیں۔
اس نوعیت کا طرزعمل ملک کے کسی مخصوص خطے یا علاقہ میں پہلی بار دیکھنے میں نہیں آیا گذرے کئی دہائیوں سے کشمیری طالب علموں،بزنس سے وابستہ لوگوں، ملک کی سیاحت پر جانے والے کشمیریوں اور ندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ بیرون ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کے ساتھ مسلسل اور تواتر کے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں، پہلے پہل ریاستی حکومتی سطح پر بھی اور مرکزی حکومتی سطح پر بھی اس نوعیت کے واقعات پر ناپسندیدگی کا اظہار سامنے آجاتا، ریاستی سربراہوں کے نام خطوط ارسال کئے جاتے اور کشمیریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سختی سے کہاجاتا تھا لیکن اب نہیں بلکہ اب تو اس نوعیت کا طرزعمل روزمرہ کا معمول بن چکا ہے وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ بعض ملکی سیاستدان اوران سے وابستہ میڈیا گذرے چند برسوں کے دوران کشمیریوں کو ملکی رائے عامہ کے سامنے عفریت کے طور پیش کرتی آرہی ہے جو بے حد شرمناک اور افسوسناک ہے۔
کیا اس نوعیت اور طرز کے واقعات کا تدارک سیاستدانوں اور حکومت کی ذمہ دار کرسیوں پر براجماں لوگوں کے مذمتی بیانات سے ممکن ہے؟ نہیں ،مذ متی بیانات کا اثر وہ لوگ لیتے ہیں جن کے اندر کا انسان اور ضمیر مردہ نہ ہوچکا ہو لیکن جن کا ضمیر اور احساس شہریت گلی سڑی نعش سے زیادہ حقیقت نہ رکھتی ہو انہیں مذمتی بیانات سے کچھ نہیں ہوتا۔ وہ ایسے معاملات کو اپنا پسندیدہ شغل، روزمرہ کا معمول اپنے مذہبی عقیدہ کا تسلسل اور اپنی تہذیب کی روایت ہی تصور کرتے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

’ملک سکیولر ہی رہے گا ‘

Next Post

چیمپئینز ٹرافی؛ پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل، بھاری معاوضے کی پیشکش کو ٹھکرادیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

چیمپئینز ٹرافی؛ پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل، بھاری معاوضے کی پیشکش کو ٹھکرادیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.