ہم نہیں جانتے ہیں اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے… ایسا کیوں ہے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے وزیرا علیٰ‘ عمر عبداللہ چپ ہیں‘ خاموش کیوں ہیں… ہم نہیں جانتے ہیں… یقینا عمرعبداللہ نے اپنے ہونٹ سی نہیں لئے ہیں… وزیر اعلیٰ صاحب باتیں کرتے ہیں اور خوب کرتے ہیں… لیکن جن معاملات پر انہیں بات کرنے کیلئے لوگوں نے منتخب کیا ‘ وزیر اعلیٰ بنا یا ان معاملات… ان سب معاملات پر عمرعبداللہ خاموش ہیں… بالکل خاموش… اس کے باوجود بھی خاموش ہیں کہ اپوزیشن نے شور کرنا شروع کردیا ہے… گرچہ کشمیر میں اس وقت اپوزیشن کے نام پر تین چار لوگ ہی ہیں… لیکن انہوں نے اپوزیشن کا کرداد ادا کرنا شروع کردیا ہے… جلد بازی میں شروع کردیا ہے کہ ابھی تووزیر اعلیٰ کا ہنی مون ہی چل رہا تھا… اور ایک سو دن مکمل ہونے تک اس ہنی مون کو چلنے دینا چاہئے تھا… لیکن…لیکن اپوزیشن کو کچھ زیادہ ہی جلدی ہے اور…اور اس نے عمرعبداللہ کو اتنی مہلت نہیں دی … بالکل بھی نہیں دی… لیکن … لیکن پھر بھی وزیر اعلیٰ خاموش ہیں… اپوزیشن کا آسمان پر اٹھانے کے باوجود خاموش ہیں اور… اور کہنے والوں کاکہنا ہے کہ… کہ وزیر اعلیٰ کی اس لئے خاموش نہیں ہیں کیوں کہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے… یا وہ کچھ کہنا نہیں جانتے ہیں… نہیں صاحب ایسا نہیں ہے… بلکہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ خاموش ہیں تو… تو وہ اس لئے خاموش ہیں کیونکہ انہوں نے خاموش رہنے کا فیصلہ کیا ہے… اوراگر وزیر اعلیٰ نے خاموش رہنے کا فیصلہ کیا ہے تو… تو یقینا اس کی کوئی وجہ ہو گی … ایسی وجہ جس پر وزیر اعلیٰ خاموش رہنے چاہتے ہیں… ہمیں تو صاحب ان کی خاموشی پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب یہ خاموشی محض خاموشی نہیں ہو نی چاہیے …بلکہ اس کی ایک آواز ہونی چاہیے … ایک طاقتور آواز …اتنی طاقتور کہ یہ خاموشی دہلی کے کانوں تک پہنچ جائے اور… اور اسے کہے … دہلی سے یہ کہے کہ… کہ اگر تم اب بھی خاموش رہی … ان وعدوں اور ارادوں پر خاموش رہی جو تم نے لوگوں سے… کشمیر اور جموں کے لوگوں سے کئے تھے تو… تو پھر لوگ خاموش نہیں رہیں گے‘ وہ چلانا شروع کر دیں گے … مجھ پر چلانا شروع کردیں گے اور… اور اگر ایک بار لوگوں نے چلانا شروع کردیا تو… تو پھر میرا خاموش رہنا مشکل ہو جائیگا ۔ ہے نا؟