سرینگر//
وادی کشمیر کے تین سرحدی اضلاع بارہمولہ‘ کپوارہ اور بانڈی پورہ میں گذشتہ ماہ ہونے والی مسلح تصادم آرائیوں نے تازہ در اندازی کے خدشات کو جنم دیا ہے ۔
فوج کا جہاں ایک طرف کہنا ہے کہ اس میں کچھ غیر معمولی نہیں ہے تاہم سیکورٹی ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ کچھ جنگجو وادی میں در اندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سرحد کے سیکٹر زیادہ ہی باعث تشویش ہیں کیونکہ پاکستان اب بین الاقوامی سرحد کے ذریعے جنگجوؤں اور اسلحہ وگولہ بارود کو اس طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
وادی کے تین سرحدی اضلاع بارہمولہ، کپوارہ اور بانڈی پورہ میں گذشتہ ماہ سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان تصادم آرائیاں ہوئیں۔
پولیس کے مطابق بانڈی پورہ کے جنگلات میں ۱۱مئی کو تازہ ہی در اندازی کرنے والا ایک جنگجو تصادم آرائی کے دوران مارا گیا۔ اس واقعے کے دو روز بعد اسی ضلع میں لشکر طیبہ سے وابستہ دو مشتبہ پاکستانی جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔
پولیس کا دعویٰ تھا کہ مہلوک جنگجو ۱۱مئی کے تصادم کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے ۔
ضلع کپوارہ کے ٹنگڈار علاقے میں۰۲مئی کو فوج نے جنگجوؤں کی دراندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا اور اس دوران چھڑنے والے تصادم میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک مشتبہ در انداز کو ہلاک کر دیا گیا۔
بارہمولہ کے کریری علاقے میں ناجی بٹ کراسنگ پر۲۵مئی کو جیش محمد سے وابستہ تین جنگجوؤں کو مارا گیا اور اس تصادم کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی جان بحق ہوا تھا۔
تصادم کے ایک روز بعد یعنی۲۶مئی کو کپوارہ کے جمہ گنڈ علاقے میں فوج نے در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی جنگجوؤں کو مارا گیا۔
جمہ گنڈ میں در اندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے بعد فوج نے ایک بیان جاری کیا جس میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کو پاکستان کی نئی دھوکہ بازی سے تعبیر کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کی آگ کو گرم رکھنا اور وہاں ختم ہو رہے اپنے ایجنڈے کو زندہ رکھنا ہمسایہ ملک کا مذموم ارادہ ہے ۔
بتادیں کہ سال گذشتہ کے ماہ فروری کی۲۵ تاریخ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد پر اتفاق ہوا جس کے بعد سرحدی علاقوں میں امن کا ماحول سایہ فگن ہوگیا۔
طرفین میں۲۰۰۳میں جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدہ طے ہوا تھا لیکن اس پر عمل در آمد نہیں ہو رہا تھا۔
سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کے باوجود سر حد پار لانچنگ پیڈس پر جنگجوؤں کی اچھی تعداد در اندازی کرنے کی تاک میں بیٹھی ہے ۔
تاہم فوج کا کہنا ہے کہ سال۲۰۱۹سے سرحدوں پر در اندازی کی کوششوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ۔مئی کے اوائل میں فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کا کہنا تھا کہ اس سال کے دوران اب تک در اندازی کی صرف کوشش کی گئی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگجو ہمارے مستحکم سیکورٹی گرڈ کو توڑنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق سال رواں کے دوران کشمیر کے مختلف علاقوں میں تصادم آرائیوں کے دوران اب تک۹۱جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جن میں۲۶غیر ملکی جنگجو تھے ۔انہوں نے کہا کہ مہلوک جنگجوؤں میں سے اکثریت کا تعلق لشکر طیبہ یا اس کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف سے تھا۔