ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

دفعہ ۳۷۰ ہمیشہ کیلئے دفن

لیکن بیانیے اور ووٹ بینک سیاست جاری

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-11-17
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کالعدم شدہ دفعہ ۳۷۰ ،بے چارہ یا بے چاری ،ظالم مظلوم یا استحصالی ،کیا تھی اور اب کیا ہے۔ دلچسپ مگر حیران کن مرحلہ میں داخل ہو کر اس کو لے کر ہر مکتب فکر سے وابستہ پیشہ ورسیاست کار اپنی پیشہ ورانہ کرتبوں کا بھرپور مظاہرہ کر کے اپنے اپنے سامعین کے روبروڈفلیاں بجا بجا کر ناچ میری گڑیا کے طرز اور لے پر ناچ اور تھرک رہے ہیں۔
۵؍ اگست ۲۰۱۹ء سے لے کر اب تک اس کا استعمال اور اس کے حوالے سے سیاست گری اتنی ہوئی کہ اگر حساب و کتاب کا سہارا لیا جائے تو گنیز ورلڈ بُک کے تمام ریکارڈ مات ہو کر ماند پڑ جائیں گے۔ اس مخصوص آئینی دفعہ کے خاتمہ کے لیے یہ دلیل پیش کی گئی کہ اس نے جموں و کشمیر میںعلیحدگی پسندی کے بیج بونے اور پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا، پاکستان نے اس کی آڑ میں کشمیر میں درپردہ جنگ چھیڑ رکھی ہے اور دہشت گردی نے سر اُبھار کر کشمیر اور کشمیریوں کو لہو لہاں کر کے رکھ دیا۔
ان گزرے برسوں کے دوران ملک میں جہاں کہیں الیکشن (اسمبلی ؍پارلیمنٹ کے) ہوئے ان الیکشنوں میں اس دفعہ کی اتنی کھینچا تانی کی جاتی رہی ،اس کے حوالے سے یا اس سے منسوب کر کے بہت سارے قصے کہانیاں لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی رہی، یہ یقین دلایا جاتا رہا کہ اب جموںو کشمیر کا فیڈرل سسٹم کے ساتھ ادغام ہوا ہے جو پہلے نہیں ہوا تھا اور اس وقت بھی یہی کچھ ان ریاستوں میں کہاجا رہا ہے جہاں الیکشن ہونے جا رہے ہیں ۔
مسلسل طور سے کہا جا رہا ہے کہ دفعہ ۳۷۰؍ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے اور اب دُنیا کی کوئی طاقت تو دور کی بات آنجہانی اندرا گاندھی بھی واپس ا ٓجائے تو بھی یہ دفعہ بحال نہیں ہو سکتی ہے ۔لیکن جموںو کشمیر نشین کچھ سیاسی پارٹیوں کا کہنا اور موقف یہ ہے کہ چاہے کتنے ہی سال لگ جائیں یہ دفعہ بحال ہو کر رہے گی، البتہ ساتھ ہی یہ اعترا ف بھی کیا جا رہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے ہوتے بحالی ممکن نہیں کیونکہ حکمران جماعت نے یہ دفعہ ختم کی ہے اور اس کے برسر اقتدار ہوتے اسی کے ہاتھوں اس کی بحالی کی کوئی گنجائش نہیں !
طنز ومزاج رکھنے والے ہر سماج اور ہر سوسائٹی میں موجود ہوتے ہیں ،ان کی سوچ اور اظہار کا ایک مخصوص انداز ہوتا ہے جو اُنہی کا طرۂ امتیاز ہے۔ وہ اپنے انداز میں سوال کر رہے ہیں کہ اگر دفعہ ۳۷۰ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے اور بقول کہنے والوں کے ’عبداللہ خاندان کی کئی نسلیں بھی‘ اس کو واپس نہیں لا سکتی ہیں تو پھر اس مردہ نعش کو ملک کے طول وارض میں کندھوں پر رکھ کر نمائش کیوں کی جا رہی ہے ؟یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ جن لوگوں کے روبرو اس نعش کو پیش کیا جا رہا ہے کیا انہیں ،جب یہ حیات تھی،کے بارے میں کچھ معلومات حاصل تھی، یہ کیا ہے ،کیوں آئین میں اس دفعہ کو رکھا گیا تھا، آئین کا حصہ بنائے جانے کے پیچھے کون سے جذبات اور جموںوکشمیر کے تاریخی تناظرمیں کون سے احساسات تھے کہ ملک کے آئین سازوں نے اس کو آئین کا حصہ بنا یا اور آئین کا حصہ بناکر جموںوکشمیر کے عوام کے ساتھ کچھ عہد پیمان باندھے۔
ہم بھی اس بات سے متفق ہیںکہ یہ دفعہ اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہو چکی ہے، ویسے بھی اس دفعہ کے ہوتے ہوئے بھی اس کے بطن سے جموںو کشمیر اور اس کے عوام کو ذرہ بھر بھی کوئی بلواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ نہیں ہو رہا تھا ،بس اس کی حیثیت محض ایک ناکارہ کاغذ کے پرزے تک کی بھی نہیں رہی تھی۔ بی جے پی نے اپنے سیاسی وژن کو بھرپور عملی جامہ پہناتے ہوئے اس کا خاتمہ کیا اور حقیقی معنوں میں کشمیر کو آزاد کیا۔
لیکن یہ سب کچھ کہنے اور اعتراف کے باوجود اس اشو سے وابستہ کچھ حساس پہلو بھی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔اُس میں سے ایک پہلو جو حد سے زیادہ حساسیت رکھتا ہے وہ ہے اس کے ساتھ عوام کی جذباتی وابستگی ۔یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت نے اپنے حالیہ اظہار رائے کے دوران اس امر کو واضح کیا کہ خصوصی پوزیشن کے تعلق سے جو عہد و پیمان کئے گئے وہ ملک کی قیادت نے کئے تھے کسی فرد واحد نے نہیں، لہٰذا عصر حاضر کی قیادت کے لیے لازم ہے کہ وہ ملک کی پہلی قیادت کے عہد و پیمان کی لاج بھی رکھیں اور احترام بھی کریں ۔
یہ ملک کی وہی پہلی قیادت اور اس کے بعد کی ان کی جانشین قیادت نے گجرات ، ہماچل پردیش سمیت کم سے کم ۱۲؍ ریاستوں کو خصوصی درجہ والی ریاستوں کے زمرے میں شامل کیا اور انہیں دفعہ۳۷۱؍ کے تحت آئینی تحفظ بھی فراہم کیا۔ جبکہ آندرا پردیش ،بہار اور چند دوسری ریاستیں فی الوقت ایسی ہی خصوصی حیثیت کی مانگ کر رہی ہیں ۔لیکن جواب دیا جا رہا ہے کہ آئین یا اور کسی حوالے سے کسی ریاست کو خصوصی درجہ حاصل نہیں لیکن قانونی اور آئینی ماہرین اس دعویٰ کو مسترد کر رہے ہیں۔
حالیہ الیکشن کے بعد عوام کی منتخبہ سرکار برسر اقتدار آگئی اور اس سرکار نے اپنے چناؤ منشور کی روشنی میں ریاستی درجہ بحال کرنے اور خصوصی درجہ پر عوام کے منتخبہ نمائندوں کے ساتھ ملک کے آئین اور سالمیت کے دائرے میں مرکز سے مطالبہ کیا کہ بات چیت کی جائے تاکہ معاملات آپسی مشاورت سے حل کئے جائیں ۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اس قرارداد کو اُس سپرٹ( جذبہ )میں نہیں لیا جا رہا ہے جس جذبہ کا واضح اظہار قرارداد میں موجود ہے۔ برعکس اس کے اس قرارداد کوسیاق وسباق سے ہٹ کر غلط تشریح کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے، ابتدائی ایام میں عوام کے کچھ حلقے بہکے نظر آرہے تھے لیکن دن گزرنے کے ساتھ اب ان کو بھی احساس ہو رہا ہے کہ قرارداد میں ایسا کچھ بھی نہیں جس کو عوام کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔جموں سے بھی اب مختلف حلقوں کی جانب سے اس ضمن میں آواز یںبلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
’’ سو راجیہ‘‘ نامی ایک میگزین ہے جس کو آر ایس ایس کا ترجمان بھی کچھ حلقے تصور کر رہے ہیں نے ۱۲؍ نومبر کے شمارے میں قرارداد کے حوالے سے ایک تفصیلی تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے اور واضح کیا ہے کہ قرارداد میں جو زبان ،لہجہ اور انداز اختیار کیا گیا ہے وہ جہاں مفاہمتی ہے وہیں کہیں بھی ۳۵؍ اے اوردفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی کا مطالبہ نہیں ہے ۔میگزین نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اس قرارداد پر منفی نظریہ نہ اپنائے۔ قرارداد میں یو ٹی کے مستقبل کے بارے میں عوام کے منتخبہ نمائندوں کے ساتھ بات کرنے کی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی تجویز کی پذیرائی کی گئی ہے۔ کیونکہ وہ عوام کے منتخبہ ہیں اور انہیں اپنے عوام کو کچھ نہ کچھ کر کے بھی دکھانے کی ضرورت ہے۔
بہرحال اب جبکہ سارے یہاں تک کہ کشمیر بھی بحیثیت مجموعی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ یوٹی اسمبلی نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہی اپنے اختیارات اور طاقت کے بل پر کسی بھی آئینی حیثیت کو بحال کرسکتا ہے لہٰذا سارے سٹیک ہولڈروں کیلئے یہ لازم ہوناچاہئے کہ وہ اس کالعدم شدہ دفعہ کو اپنے اپنے سیاسی مقاصد، سیاسی نظریات اور ووٹ بینک کی خاطر عوام کو گمراہ کرنے کا راستہ اختیار کرنے سے اجتناب کرے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ٹینگہ پورہ حادثہ… اگر؟

Next Post

ٹرمپ نے کیرولین لیویٹ کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نامزد کردیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

ٹرمپ نے کیرولین لیویٹ کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نامزد کردیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.