اب صاحب اتنی سمجھ تو ہم میں بھی ہے جو ہم یہ سمجھیں کہ … کہ الیکشن ہو رہے ہیں… نہیں کشمیر میں نہیں ہو رہے ہیں…کہیں اور ہو رہے ہیں ‘ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہو رہے ہیں… اس لئے ان دو ریاستوں میں ہماری بات … کشمیر کی بات ہونی ہی ہے… اور اپنے وزیر اعظم‘شریمان مودی جی اور ان کے ساتھی مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہماری بات … بات نہیں ‘ باتیں کررہے ہیں… ہم وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں جو وہ ہمیں اتنی اہمیت دے رہے ہیںاور ہماری باتیں … کشمیر کی باتیں کررہے ہیں… ورنہ کہاں مہاراشٹر ‘ کہاں جھارکھنڈ اور کہاں اپنا کشمیر … ان میں کوئی تعلق نہیں ہے… کوئی تعلق نہیں ہو سکتا ہے‘ بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے… لیکن وزیر اعظم صاحب کے کیا کہنے کہ وہ ہمیں ‘ ہمارے کشمیر کو خاص سمجھتے ہیں اور … اور اس لئے وہاں بھی ہمارا … اور ہمارے کشمیر کا ذکر کر ہی لیتے ہیں جہاں اس کے ذکر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے… گنجائش نہیں ہو سکتی ہے کہ… کہ ہمیں یاد ہے ‘ اچھی طرح یاد ہے کہ اپنے حالیہ اسمبلی انتخابات میں وزیرا عظم صاحب نے یہاں ایک بار بھی جھاکھنڈ یا مہاراشٹر کا تذکرہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں کیا… لیکن…لیکن وہاں… مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہماری بات کررہے ہیں… صرف ہماری ہی بات کررہے ہیں… اور ہاں بیچ بیچ میں کانگریس کا حوالہ بھی دیتے ہیں… یہ کہہ کر حوالہ دیتے ہیں کہ … کہ کانگریس پاکستان کے ایجنڈا پر عمل کر کے کشمیر میں ۳۷۰ واپس لانے کیلئے کوشاں ہے… ہم حیران ہیں اور اس لئے ہیں کہ کانگریس میں اتنی ہمت کہاں سے آئی جو وہ کشمیر میں پاکستانی ایجنڈا نافذ کرکے… ۳۷۰ پر کی واپسی کی کوئی کوشش کرے… کانگریس میں تو اتنی بھی ہمت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے جو وہ دفعہ ۳۷۰ کا نام بھی لے کہ … کہ اسے لگتا ہے کہ اگر اس نے اپنی زبان سے ایک بھی بار دفعہ ۳۷۰ کا نام لیا تو… تو اس کے پر جل جائیں گے اور… اور ایسا ہی ہے… دیکھئے نا اس نے دفعہ ۳۷۰ کی بات تک نہیں کی اور وزیر اعظم صاحب کانگریس کے بارے میں یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں… اگر خدا نخواستہ اس نے سچ میں ۳۷۰ کا نام لیا ہوتا… اس کی بحالی کی بات کی ہوتی تو… تو وزیر اعظم اس کا کیا حال کرتے … یہ سمجھنا اتنا بھی مشکل نہیں ہے… جتنا یہ سمجھنا بھی مشکل نہیں ہے کہ… کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے اسمبلی انتخابات میں ہم … ہم کشمیریوں اور کشمیر کا کیا کام جو وزیر اعظم صاحب بات بات میں ہماری… اور ہمارے کشمیر کی بات کررہے ہیں۔ ہے نا؟