نئی دہلی//
بی جے پی نے جمعرات کو جموں کشمیر اسمبلی میں خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے ایک قرارداد کی منظوری کو انڈیا بلاک کی جماعتوں کی طرف سے’ہندوستان کو تقسیم کرنے کی کوشش‘قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ انہیں اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
بی جے پی کی سینئر رہنما اسمرتی ایرانی نے حکمراں نیشنل کانفرنس (این سی) اور اس کی حلیف جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بدھ کو جموں و کشمیر اسمبلی میں قرارداد کی منظوری آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کے بارے میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے ذریعے لئے گئے ’فیصلے‘ کو نظر انداز کرنے اور توہین کرنے کے مترادف ہے۔
ایرانی نے یہاں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لئے کانگریس اور انڈیا بلاک کے رہنماؤں کی حکمت عملی کی حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔
بی جے پی کی سینئر لیڈر نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والے انڈیا اتحاد نے جموں و کشمیر اسمبلی میں آئین ہند کا گلا گھونٹنے کا کام کیا ہے اور اس میں آئین کے آرٹیکل ۳۷۰؍اور۳۵؍اے کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ان کاکہنا تھا’’ دفعہ۳۷۰ہٹائے جانے کے بعد اس نے قبائلیوں، دلتوں اور خواتین کو دیئے گئے آئینی حقوق کو چھیننے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ بیدار ہندوستان اس ڈھٹائی کو برداشت نہیں کرے گا‘‘۔
ایرانی نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰؍اور۳۵؍اے کو ہٹائے جانے کے بعد جموں کشمیر میں شہری اموات کی تعداد میں۸۰فیصد اور تشدد کے واقعات میں۷۰فیصد کمی آئی ہے ۔ سیاحت میں تیزی آئی ہے اور ایک سال میں۲کروڑ۱۱لاکھ سیاح آئے ۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ جموں و کشمیر میں منصفانہ اور جمہوری طریقے سے ہونے والے انتخابات میں منتخب حکومت ہندوستان کے ساتھ جوڑنے اور ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کرتی نہ کہ ہندوستان کو توڑنے کا۔
ایرانی نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰کو واپس لانے کی کوشش جسے پارلیمنٹ نے تبدیل کیا تھا، کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اگر انڈیا اتحاد واقعی یہ چاہتا ہے تو اسے مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں ہونے والے انتخابات کے دوران آکر اسے دہرانا چاہئے ۔
بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا دراصل ریاست کے مفادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، وہ ریاست کے لیے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے خصوصی درجہ چاہتے ہیں تاکہ وہ پہلے کی طرح خزانے کو لوٹتے رہیں۔
ایرانی کاکہنا تھا’’ آرٹیکل۳۷۰کو واپس لا کر وہ نہ صرف دلتوں، قبائلیوں، خواتین، نوجوانوں سمیت تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کی ضمانت دینا چاہتے ہیں بلکہ ان کی اپنی بھلائی کی بھی ضمانت دینا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے بی جے پی کے لیڈروں کو اسمبلی میں مارا پیٹا گیا ہے‘‘ ۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اگر کانگریس میں ہمت ہے تو وہ کھل کر یہ کیوں نہیں کہتے کہ جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں جہاں بھی کانگریس لیڈر انتخابی مہم کے لیے جا رہے ہیں، ہندوستان کو تقسیم ہونا چاہیے ۔
یاسین ملک کی اہلیہ کے لوک سبھا لیڈر راہل گاندھی کو لکھے گئے خط کے بارے میں پوچھے جانے پر محترمہ ایرانی نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ جنہوں نے دہشت گردی پھیلانے کا کام کیا، وردی میں ملٹری افسران کو مارا، وہ کانگریس اور گاندھی خاندان سے حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا’’ایسا کیوں ہے کہ دہشت گردی پھیلانے والے کانگریس سے حمایت کیوں مانگ رہے ہیں؟‘‘
ایرانی نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کو تبھی حمایت ملتی اگر نیشنل کانفرنس کی حکومت معیشت، بنیادی ڈھانچے اور صنعتی ترقی کی بات کرتی، لیکن اس نے سب سے پہلے ایسی سرگرمیاں شروع کیں جس سے ملک کو تکلیف پہنچی ہے ۔
ایک معروف انگریزی روزنامے میں، میں شائع ہونے والے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے اس مضمون کو مسترد کرتے ہوئے کہ ہندوستانیوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ، بی جے پی کی سینئر لیڈر نے کہا کہ گاندھی کا یہ بیان کہ ہندوستانی انگریزی کمپنی سے ڈرتے ہیں مضحکہ خیز ہے ۔