نئی دہلی،//) ہندوستان نے آج اس اعتماد کا اظہار کیا کہ امریکہ میں منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ تجارت، کسٹم اور امیگریشن جیسے مسائل پر کوئی تعطل نہیں رہے گا اور باہمی بات چیت کے ذریعہ تسلی بخش حل تلاش کیا جائے گا۔
یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں جب مسٹر ٹرمپ کے دور حکومت میں ہندوستان-امریکہ تعلقات میں پیشرفت اور H-1B ویزا کے بارے میں پوچھا گیا تو وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، "ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات کافی وسیع ہیں۔ پچھلے سال 2023 میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تقریباً 190 بلین ڈالر کی تجارت ہوئی تھی، جس میں سامان اور خدمات شامل تھیں۔ امریکہ ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے … جہاں تک H-1B کا تعلق ہے ، نقل و حرکت اور نقل مکانی کی شراکت داری ہمارے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کا ایک حصہ ہے اور ہمارے بہت سے پیشہ ور امریکہ میں کام کرتے ہیں، بہت سے ہندوستانی "طلبہ” وہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور دفاعی ٹیکنالوجی میں امریکہ اور ہندستان کے درمیان سرمایہ کاری کی ایک بڑی شراکت داری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) سے متعلق سات مسائل حل ہوئے ہیں۔ ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جو بھی مسائل باقی ہیں، ہم ان تمام معاملات پر ان کے ساتھ اچھی بات چیت کرنا چاہیں گے ۔
ہجرت کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگ قانونی طور پر امریکہ جائیں۔ ہندوستان کو پوری دنیا میں مہارت اور مہارت کے سرمائے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ ہمارا (ہند-امریکہ) تعاون تجارت، اختراع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہے ۔ ہم کبھی نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگ غیر قانونی طور پر یا مناسب دستاویزات کے بغیر امریکہ جائیں۔ اس معاملے پر ہم امریکی حکام سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔ حال ہی میں غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے اور جو غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں انہیں بھی واپس آجانا چاہئے ۔ "امریکہ میں قانونی امیگریشن کے کافی امکانات ہیں۔”