منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

تنقید پر مبنی سیاست کی دکانیں بندکی جائیں

عوام کی ترجیح سیاست نہیں مسائل ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-11-02
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جموںوکشمیر باالخصوص کشمیرکو جن معاشی، معاشرتی، دیرینہ سیاسی، انتظامی باالخصوص تہذیبی مسائل کا سامنا ہے ان پر سیاست کرنا بدبختانہ بھی ہے اور تکلیف دہ بھی ہے۔ کشمیرنشین سیاسی پارٹیوں کو واقعی اگر عوام کی ان تکلیفوں اور سنگینیوں کا احساس ہے تو حکیمانہ دانشمندی پھر اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ فی الحال کچھ وقت کیلئے سیاست کا راستہ حاشیہ پر رکھا جائے اور ایک جٹ ہوکر (بدقسمتی یہ ہے کہ کشمیرنشین سیاستدان مختلف معاملات کے حوالہ سے قدر مشترک تو رکھتے ہیں اور ان کو زبان بھی دے رہے ہیں لیکن ایک پلیٹ فورم پر جمع ہوکر ایک زبان نہیں ہورہے ہیں)عوام اور کشمیر کے وسیع تر ین مفادات میں مشترکہ مگر قابل عمل روڈ میپ ترتیب دیاجائے۔
کشمیرنشین تمام سیاسی پارٹیوں اور ان سے وابستہ لیڈروں کو اپنی اپنی جگہ اس بات کا ضرور احساس ہوگا کہ کشمیرنے اب کی بار ہر طرح کی مساجد ضرار کو زمین بوس کرکے اپنی خواہشات اور درپیش معاملات کے تعلق سے متفقہ پیغام دیا۔ عوام کے اس واضح پیغام بلکہ ان کی خواہش کے باوجود اگر سیاسی پارٹیاں شکست فاش اور ہزیمتوں کے باوجود بدستور اپنی روش میںتبدیلی نہیں لاپاتی ہیں اور اپنی سیاست کی دکانیں تنقید برائے تنقید کے جذبے کے تحت سجانے کے ہی راستوں پر گامزن رہتی ہیں تو کشمیر اور اس کے اہل کا ہر مفاد، ہرحق، ہرخواہش اور ہر مسئلہ کا حل نہ صرف تشنہ طلب ہی رہے گا بلکہ کشمیر کا شیرازہ نہ صرف پھربکھرے گا بلکہ اس کے ازلی دُشمن جو ہر موقعہ ومحل کی ٹوہ میںرہتے ہیں غالب آکر اپنے اسی ایجنڈا کو آگے بڑھائیں گے جس ایجنڈا نے کشمیرکی تباہی وبربادی کے تمام فلڈ گیٹ لھول دیئے ہیں۔
مانا کہ ہر سیاسی پارٹی کے اپنے سیاسی اہداف ہیں، سیاسی نظریات ہیں اور سیاسی موقف ہیں جن کی تکمیل اور حصول کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں اور کوئی ہی اچھا برا یا اور کوئی راستہ اختیا رکرنے سے بھی گریز نہیں کرتی لیکن کشمیر کی جو تاریخ ہے، سیاسی، معاشی اور معاشرتی اعتبار سے اگر اُس میں کچھ درج ہے ، کچھ بین السطور پڑھنے اور سمجھنے سے کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے تو پھر سیاسی قیادت کے دعویدار وں چاہے اس کا تعلق فی الوقت حزب اقتدار سے ہے یا حزب اختلاف سے ہے کیلئے لازم ہے کہ وہ عوامی خواہشات کی تکمیل کو نہ صرف ترجیح دے بلکہ فیصلہ سازی اور عمل آوری کے ساتھ ساتھ اشتراک وتعاون کے کلچر کو کچھ مدت کیلئے بڑھاوا دے کر اپنا ئیں۔
فی الوقت زمینی سطح پر تلخ ترین حقیقت یہ ہے کہ الطاف بخاری کی اپنی پارٹی الیکٹورل پراسیس کے تعلق سے صفر پر بھی نہیں، سجاد غنی لون اپنی پارٹی کی نمائندگی ، انجینئر رشید پارلیمانی الیکشن میں چار لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرنے کے محض دو مہینوں کے بعد اپنے بھائی کی وساطت سے لنگیٹ حلقہ انتخاب تک سمیٹ کر رہ گئے جبکہ محبوبہ مفتی کی پارٹی پارلیمانی الیکشن میںکم سے کم پانچ اسمبلی حلقوں سے اپنے حق میںووٹ حاصل کرنے میںکامیابی کے بعد اسی مدت کے دوران اسمبلی الیکشن کے تعلق سے محض تین اسمبلی حلقوںسے کامیابی حاصل کرنے میںسمٹ گئی۔ دوسرے الفاظ میں رائے دہندگان نے انہیں نہ صرف مسترد کردیا، ان کی سیاست کو مسترد کردیا بلکہ کئی واضح پیغامات بھی دیئے۔
لیکن ان سبھی پارٹیوں کی قیادتوں کا نفسیاتی اور فہم وادراک کا غالباً اس قدر فقدان ہے کہ یہ لوگ اس پیغام اور عوامی فیصلے کو سمجھ ہی نہیں پارہے ہیں۔ اسے عقل وفہم کا فقدان کہیے یا تنقید برائے تنقید کی ساست کا وژن اور مشن اس پارٹی کا ایک نومنتخب ممبرا سمبلی سرینگر حلقہ سے منتخب ممبر پارلیمنٹ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہاہے ، جس تنقید یا مخالفت کی کوئی بُنیاد ہی نہیں ہے۔ اس ممبر نے اس کے برعکس رکن پارلیمنٹ کے اُس خط کا حوالہ دے کر اس کی سراہنا کی ہوتی جو اُس نے اپنی پارٹی کے حکومتی سربراہ عمر عبداللہ کے نام روانہ کرکے وزیراعلیٰ کو پارٹی کے چنائو منشور کی روشنی میں عوام سے کئے وعدوں کو دہراکر انہیں فوری سے سے عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کیا ہے تو بات بنتی اور لوگوں تک بھی یہ پیغام پہنچ جاتا کہ ان کے منتخبہ ممبران کو عوام کے درپیش معاملات اور مسائل کا فہم واحساس ہے۔ حالانکہ اس خط کے مندرجات کی سراہنا اپوزیشن (جموں) کے کئی حلقوں کی طر ف سے یہ کہکر کی جارہی ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی پارٹی لیڈر نے اپنی اعلیٰ قیادت کو خط لکھ کر جرأت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ حالانکہ کہیں سے بھی ایسی کوئی روایت نہیں ملتی۔
بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے۔ معاملہ فی الوقت اشتراک عمل کا ہے۔ کیونکہ عوام کا متفقہ فیصلہ تو سامنے آیا ہے لیکن اس کی موجودہ حالات میںایسی کوئی ضمانت نہیں کہ فیصلہ ساز ادارے اس فیصلے کا احترام کریں ، کلی یا جزوی طور سے، خدشات اُبھررہے ہیں، سوالات کا انبوہ کچھ نئے اشارے کررہا ہے، ردعمل اور جواب مثبت نہیں اور نہ ہی مشترکہ مساعی جمیلہ کے کسی جذبے کا عندیہ ، دوسری طرف معاشرتی اور معیشتی سطح پر سنگین مسائل کا سامنا ہے، آبادی کا کم وبیش ہر طبقہ کسی نہ کسی اشو کے حوالہ سے پریشانیوں اور مسائل سے جھوج رہا ہے، کاروباری، بزنس سے وابستہ ادارے، سیاحتی صنعت، ٹرانسپورٹر ، ہائوس بوٹ مالکان، جموںوکشمیر بینک کے ساتھ کاروباری لین دین رکھنے والوں کو بینک منتظمین کے ہاتھوں ہراسگی کا سامنا ہے جبکہ جے کے بینک پر الزام ہے کہ کاروبار جموںوکشمیر میں کیا جارہا ہے لیکن سرمایہ کاری جموںوکشمیر سے باہر کی جارہی ہے ، بجلی پروجیکٹوں کے تعلق سے معاملات یوٹی کے حق میں نہیں ہیں جبکہ کشمیرکو ایک بار پھر سنگین نوعیت کے بجلی بحران میں دھکیل دیاگیا ہے، یہ اور اس نوعیت کے بہت سارے معاملات ہیں جو فیصلہ سازی کا بھی تقاضہ کررہے ہیں، حکیمانہ طرزعمل کے بھی متقاضی ہیں، مرکز کے ساتھ ان شوز کو لے کر معاملات طے کرنے کی ضرورت ہے، دردست سکیموں اور پروجیکٹوں کی عمل آوری کو یقین بنانے کے راستے بھی تلاش کرنے ہیں اور بھی بہت کچھ۔
اس مخصوص پس منظرمیں سوال یہی ہے کہ کیا سیاسی جماعتوں کے لئے کوئی اخلاقی تقاضہ بنتا ہے کہ وہ اپنا اشتراک اور تعاون کا ہاتھ آگے بڑھانے کی بجائے مخالفت کا راستہ اختیار کریں، تنقیدبرائے تنقید کو اپنے سیاسی نظریات کوزبان دینے کا اساس قراردیں اور اس طرح لوگوں کو ایک نئی قسم کے ذہنی خلفشار اور نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار بنائیں۔ اگرانہیں یہ باتیں عقل وفہم میںنہیں آپارہی ہیں تو پھرا پنی الیکٹورل شکست کے اسباب پر ہی غوروفکر کرنے کی کوشش کریں۔
۔۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

رسہ کشی …؟

Next Post

بابر اور رضوان کیلیے ماہانہ 65 لاکھ 70 ہزار روپے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
اینڈرسن کی ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ کے لیے انگلینڈ ٹیم میں واپسی

بابر اور رضوان کیلیے ماہانہ 65 لاکھ 70 ہزار روپے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.