سرینگر//
اپوزیشن جماعتوں نے کابینہ کی پہلی میٹنگ میں جموں کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کی قرار داد منظور کرنے پر وزیر اعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔
جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (پی سی) کے صدر اورکن اسمبلی‘ سجاد غنی لون نے کہا کہ کابینہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کی قرارداد پاس ہونے کی خبریںاخبارات میں شائع ہوئیں، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ ایسی اہم قرارداد کو خفیہ رکھا گیا اور اسے عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا’’میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ریاستی حیثیت پر قرارداد کو اسمبلی کے بجائے کابینہ میں کیوں پیش کیا گیا۔کابینہ ایک ایسا ادارہ ہے جو عوام کی تمام آراء اور جذبات کی مکمل عکاسی نہیں کرتا‘‘۔
لون کا مزید کہنا تھا ’’پورے ملک میں ایسے اہم معاملات جیسے کہ ریاستی درجہ اور آرٹیکل ۳۷۰ کے فیصلے اسمبلی کے ذریعے کیے جاتے ہیں، نہ کہ کابینہ میں۔۲۰۰۲ میں خودمختاری پر قرارداد منظور کی تھی، تو وہ اسمبلی میں پیش کی گئی تھی نہ کہ کابینہ میں۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اب ہر چیز کو معمولی بنا دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ قرارداد اسمبلی میں پیش کی جاتی تو وہ دیکھنا چاہیں گے کہ بی جے پی اور دیگر جماعتیں اس پر کیسے ووٹ دیتی ہیں، خاص طور پر جب بات آرٹیکل ۳۷۰ اور ریاستی حیثیت کی ہو‘‘۔
لون نے نیشنل کانفرنس کے ۲۰۲۴ کے انتخابی منشور کا بھی حوالہ دیا جس میں یہ وعدہ کیا گیا تھا ’’آرٹیکل ۳۷۰؍اور ۳۵؍اے کو بحال کیا جائے گا اور جموں و کشمیر کو ۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے پہلے والی ریاستی حیثیت میں واپس لایا جائے گا‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا’’منشور کے آخری پیرا میں سب کچھ صاف صاف لکھا ہے۔ ہم کوئی غیر معمولی مطالبہ نہیں کر رہے، بس وہی کریں جو نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا۔‘‘
ادھرپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) لیڈر اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے وزیر اعلیٰ کابینہ کی پہلی قرارداد پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حیثیت کی بحالی کی قرارداد دراصل ۵؍ اگست۲۰۱۹ کے فیصلے کی توثیق کے مترادف ہے۔
پرہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل ۳۷۰ پر کوئی قرارداد نہ لانا اور اسے صرف ریاستی حیثیت تک محدود کرنا ایک سنگین دھچکا ہے۔ خاص طور پر جب نیشنل کانفرنس نے انتخابی مہم کے دوران آرٹیکل ۳۷۰ کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عمر عبداللہ کی سربراہی میں کابینہ نے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق ایک قراردار منظور کی ہے، تاہم اس قرارداد میں دفعہ ۳۷۰سے متعلق کچھ بھی درج نہیں۔