اب صاحب ہم یا آپ اتنے بھی احمق نہیںہو سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں ہو سکتے ہیں جو ہماری سمجھ میں یہ نہیں آئے کہ الیکشن کے دوران کی گئیں باتیں … محض باتیں ہو تی ہیں کچھ اور نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔یہ باتیں … الیکشن کے دوران یہ باتیں لوگوں کا دل بہلانے کیلئے کی جاتی ہیں… تاکہ وہ ان باتوںسے محظوظ ہو سکیں… کہ …کہ اگر سیاستدان ایسی باتیں نہ کریں تو… تو اللہ میاں کی قسم ان کے جلسوں میں کون آئے گا … کوئی بھی نہیں آئے گا ۔لوگ بھی جانتے ہیں کہ ان جلسوں میں کی جانے والی باتیں… یا بیشتر باتیں جھوٹی ہوتی ہیں…سو فیصد جھوٹی ‘ لیکن… لیکن لوگ ان باتوں کو سنتے ہیں… ایک کان سے سنتے ہیں اور… اور دوسرے کان سے نکال باہر کرتے ہیں… لیکن…لیکن حریف سیاسی جماعتیں‘اپوزیشن جماعتیں ایسا نہیں کرتی ہیں… بالکل بھی نہیں کرتی ہیں… وہ یاد رکھتی ہیں کہ کس نے کیا کہا تھا اور… اور وقت آنے پر ان باتوں کا بتنگڑا بنا دیتی ہیں… اس کے باوجود کہ وہ خود بھی اس کے مرتکب ہو چکی ہیں… مشکل سے عمر صاحب کو وزارت اعلیٰ کی کرسی مل گئی اور… اور ابھی جمعہ جمعہ ایک دن بھی نہیں ہو گیا ہے کہ… کہ ان کے سیاسی حریف تلواریں میان سے باہر نکال رہے ہیں… کہہ رہے ہیں کہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں دفعہ ۳۷۰ کی واپسی پر قرار داد منظور نہ کرکے عمر عبداللہ نے اپنے وعدے سے انحراف کیا ہے… اول تو ہمیں معلوم نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ عمر نے کب کابینہ کے پہلے اجلاس میں دفعہ کی بحالی کی قرار داد منظور کرنے کی بات کی تھی… دوم اگر انہوں نے ایسا ویسا کوئی وعدہ کیا بھی تھا تو… تووہ حکومت بنانے سے پہلے کیا ہو گا… الیکشن مہم کے دوران کیا ہو گا… اور الیکشن مہم کے دوران کیا ہوا کوئی بھی وعدہ … وعدہ نہیں ہو تا ہے…سچا وعدہ نہیں ہو تا ہے۔ کوئی بھی بات ‘ بات نہیں ہو تی ہے… سچی بات نہیں ہو تی ہے ۔یہ بات اپوزیشن جانتی ہے … اور اس لئے جانتی ہے کہ اس نے الیکشن کے دوران جو بھی وعدے کئے تھے‘ جو بھی باتیں کی تھیں… اقتدار میں آنے کی صورت میں وہ کون سا ان وعدوں اور باتوں کو پورا کرتی… بالکل بھی نہیں کرتی … پھر یہ عمر عبداللہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پیچھے کیوں پڑ گئی ہیں… ہے نا؟