سرینگر///
جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ اگلے ہفتے وقف بورڈ کے۴۰سابق ملازمین کے کیس کی سماعت کرنے والی ہے جو پنشن ملنے کے انتظار میں ہیں۔
ریٹائرڈ ملازمین نے کہا کہ حکام نے ابھی تک ان کی پنشن جاری نہیں کی ہے ۔
جموں کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے اگست کے حکم میں حکام سے کہا تھا ’’اسی طرح کے ملازمین کی مشابہت پر پنشن دینے کے لیے عرضی گزاروں کے کیس کی کارروائی پر غور کریں‘‘۔
سال رواں کے ماہ اگست میں جسٹس سنجے دھر نے ایک درخواست کی سماعت کے بعد جس میں کہا گیا تھا کہ ۴۰ملازمین نے کمشنر سکریٹری ریونیو، چیئرپرسن اور جموں و کشمیر وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو نوٹس جاری کیے تھے ۔
سابق ملازمین نے کہا تھا کہ مارچ۲۰۲۲میں بی جے پی لیڈر درخشاں اندرابی کو چیئرپرسن مقرر کیے جانے کے بعد ریٹائر ہونے والے ملازمین کو ان کی پنشن نہیں مل رہی ہے ۔
ایک ریٹائرڈ ملازم نے ہفتے کے روز کہا’’ہم پنشن کا انتظار کرتے رہتے ہیں لیکن بغیر کسی وجہ کے تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ہمیں امید تھی کہ بورڈ حکام ملازمین کے کیسز کو منظور کرنا شروع کر دیں گے لیکن ایک ماہ سے زیادہ وقت گزر گیا مگر زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا‘‘۔
ایک اور ملازم نے کہا’’ہمارے اہلخانہ کو گونا گوں مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے لیکن ہماری بات سننے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے ‘‘۔
دریں اثنا جموں وکشمیر وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر ظہیر احمد کیفی نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین کے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اس میں مزید کچھ دن لگ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا’’اس مسلے کو حل کیا گیا ہے ان ملازموں کو صرف کچھ دنوں کا انتظار کرنا ہوگا‘‘۔
درخواست گزاروں نے عدالت میں استدعا کی تھی کہ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ پنشن کا حق جائیداد کا حق ہے جس کی آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے اور اس رقم کی خلاف ورزی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔
عدالت اس کیس کی سماعت پیر کو کرے گی۔