جنیوا//
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 7 اکتوبر سے فلسطینیوں کی صورت حال کو ایک ایسے جہنم سے تشبیہ دی جو روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
انتونیو گوتریس نے مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی UNRWA کے اجلاس میں غزہ میں فلسطینیوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا ۔
گوٹیریس نے کہا کہ انہوں نے 7 اکتوبر کی ہولناکی سے چند روز قبل رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطے میں فلسطینیوں کی صورتحال کی وضاحت کی تھی ،اب اس دن کو گزرے تقریباً ایک سال ہو گیا ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی صورت حال تصور سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد ہمیں جنت میں لے جانے کے لیے نہیں بلکہ جہنم سے بچانے کے لیے رکھی گئی تھی، ہم نے غزہ کے لوگوں کو مایوس کر دیا ہے وہ ایک ایسی جہنم میں رہتے ہیں جو روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
گوٹیرس نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 41 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 20 لاکھ فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اس وقت ایک وسیع علاقے میں محصور ہیں جس کا رقبہ شنگھائی ہوائی اڈے جتنا ہے۔
گوٹیرس نے زور دے کر کہا کہ یہ یقینی ہے کہ آنے والا کل آج سے بدتر ہو گا اس کے باوجود اگر اس جہنم میں امید کی ایک کرن ہے تو وہ انروا ہے ۔
گوٹیریس نے کہا کہ غزہ میں انروا کے 222 ملازمین دوران فرائض مارے گئے، یہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔
گوٹیرس نے بتایا کہ انروا کے عطیہ دہندگان نے اپنے معطل کردہ فنڈز کو دوبارہ جاری کر دیا ہے، جبکہ 123 ممالک نے ایجنسی کے ساتھ مشترکہ وعدوں کے اعلان پر دستخط کیے ہیں۔