نئی دہلی//کانگریس نے آج کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جی ایس ٹی سے متعلق ان کے سوال کا جواب دینے کی بجائے کوئمبٹور کے ایک تاجر کی توہین کی ہے ، جس کے لئے انہیں معافی مانگنی چاہئے ۔
کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمل ناڈو کے لوگ اپنی ثقافت اور تہذیب کی توہین کو برداشت نہیں کر سکتے اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ہر حال میں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ .
محترمہ سرینیت نے کہا "تمل ناڈو اپنے لوگوں اور اپنی ثقافت کی اس توہین کو برداشت نہیں کرے گا اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی آج تک پیریار کی سرزمین پر کھڑی نہیں ہو سکی ہے ۔ وجہ صاف ہے – بی جے پی ان لوگوں کو حقیر سمجھتی ہے جسے اس ملک کی کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرے گی ۔ محترمہ سیتارمن کے غرور کا یہ عالم ہے کہ اگر آپ ان سے مہنگائی کی بات کریں تو وہ کہتی ہیں کہ وہ پیاز ، لہسن نہیں کھاتیں اس حکومت کا ہر وزیر غرور میں ڈوبا ہوا، جس کے روح رواں وزیر اعظم نریندر مودی ہیں ۔
ترجمان نے کہا "بی جے پی اور محترمہ نرملا سیتا رمن کو معافی مانگنی چاہئے ۔ بی جے پی حکومت نے چھوٹی-چھوٹی درمیانی صنعتوں کی کمر توڑ دی ہے ۔ یہ وہی صنعتیں ہیں جن پر آپ نے نوٹ بندی اور غلط جی ایس ٹی سے تباہی مچا دی ہے ۔ لیکن اڈانی جیسے بڑے صنعتکار کی جی حضوری میں لگے رہتے ہیں ۔ اڈانی جی کو 10 کمپنیاں خریدنی تھیں لیکن ان پر سرکاری بینکوں کے 67 ہزار کروڑ روپے واجب الادا تھے اور یہ سودا 16 ہزار کروڑ سے بھی کم میں کردیا ، جس سے بنکوں کو 74 فیصد کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ملک کے بڑے کارپوریٹوں کا ٹیکس 22 فیصد کر دیا گیا ہے لیکن آپ کا 30 فیصد بدستور بنا ہوا ہے ۔ ”
انہوں نے کہا "ملک میں انکم ٹیکس کی وصولی کارپوریٹ ٹیکس سے کم ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے بھی ختم کر دیا ہے ۔ اس سال تقریباً 3.5 لاکھ کروڑ روپے کا انکم ٹیکس جمع ہوا ہے جبکہ 2.1 لاکھ کروڑ روپے کا کارپوریٹ ٹیکس جمع کیا گیا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس جو کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں ڈائریکٹ ٹیکس کی وصولی کا 21 فیصد تھا اب کل ڈائریکٹ ٹیکس کا 26 فیصد ہو گیا ہے ، "ہم 64 فیصد جی ایس ٹی ادا کر رہے ہیں، مٹھائی پر پانچ فیصد، نمکین پر 12 فیصد جی ایس ٹی ہے ۔ اور کریم پر 18 فیصد جی ایس ٹی ہے ۔ ’’