سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقی اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کا ریاستی درجہ بحال کرنے کیلئے کانگریس کے ساتھ ان کی پارٹی کا اتحاد مجبوری نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا دورہ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو جموں و کشمیر کے قومی دھارے کے رہنماؤں کو پاکستانی یا خالصتانی قرار دیتے ہیں۔
فاروق کاکہنا تھا’’یہ کوئی مجبوری نہیں ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے‘‘۔
جنوبی کشمیر میں راہل گاندھی کی انتخابی ریلی میں شرکت کیلئے اپنی رہائش گاہ سے نکلتے ہوئے عبداللہ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کی ترقی کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صدر اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ کیا کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنا ان کی پارٹی کی مجبوری ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’وہ (راہل) ہمارے ملک کے لیے ایک بڑی آواز ہیں۔ یہ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جنہوں نے ہم پر پاکستانی یا خالصتان ہونے کا الزام لگایا تھا۔ مجھے امید ہے کہ ملک کے لوگ یہ سمجھیں گے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست (جموں و کشمیر) اس مشکل وقت سے باہر آئے اور ترقی کرے۔ میں نے پہلی بار دیکھا ہے کہ کسی ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اسے بدلنا ہوگا اور مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنا ہوگا۔ ہم یہی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میںفارق عبداللہ نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل نیشنل کانفرنس کو دیگر پارٹیوں کی طرح رہنماؤں کی ناراضگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ لوگوں کو احساس ہوگیا ہے کہ ان کی پارٹی کچھ اچھا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
فاروق نے نیشنل کانفرنس کے خلاف پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے بیانات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مختلف باتیں کرتی رہتی ہیں۔ (ایجنسیاں)