واشنگٹن//
ریاستہائے متحدہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کے سنکیانگ کے علاقے کے دورے پر چین کی "محدود اور ہیرا پھیری” کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سکریٹری خارجہ بلنکن نے ایک بیان میں کہا، امریکہ کو اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ اور ان کی ٹیم کے عوامی جمہوریہ چین کے دورے اور پی آر سیکی ان کے دورے کو محدود کرنے اور جوڑ توڑ کرنے کی کوششوں پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا مجھے تشویش ہے کہ بیجنگ حکام نے دورے پر جو شرائط عائد کی ہیں، وہ پی آر سی میں انسانی حقوق کے ماحول کا مکمل اور آزادانہ جائزہ لینے کے قابل نہیں ہیں، بشمول سنکیانگ میں، جہاں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم جاری ہیں۔
محترمہ بیچلیٹ کے اپنے طویل منصوبہ بند دورے سے قبل واشنگٹن نے خبردار کیا تھا کہ چینی حکام انہیں انسانی حقوق کی صورتحال کا مکمل جائزہ لینے کے لیے ضروری رسائی نہیں دیں گے۔مسٹر بلنکن نے اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے پریشان ہیں کہ سنکیانگ کے باشندوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ خطے کے حالات کے بارے میں شکایت نہ کریں اور نہ ہی کھل کر بات کریں ۔
محترمہ بیچلیٹ نے ہفتے کے اوائل میں اپنے دورے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقات نہیں” تھا لیکن بیجنگ سے مطالبہ کیا کہ وہ سنکیانگ میں اپنے کریک ڈاؤن میں "من مانی اور اندھا دھند اقدامات” سے گریز کرے۔