نئی دہلی//مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر امت شاہ نے آج کہا کہ کسانوں کی خوشحالی ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس کا مقصد چینی کی پیداوار کے تمام منافع کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کرنا ہے ۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر امت شاہ نے آج نئی دہلی میں این ایف سی ایس ایف کے شوگر انڈسٹری سمپوزیم اور قومی اثرانگیزی ایوارڈ 2022-23 تقریب میں بطور مہمان ذی وقار شرکت کی۔ اس موقع پر مسٹرامت شاہ نے کوآپریٹیو کے آٹھ شعبوں میں کوآپریٹو شوگر ملوں کو قومی اثر انگیزی ایوارڈ پیش کیا۔
مسٹرامت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ملک امداد باہمی پر مبنی تحریک کا گواہ رہا ہے اور طویل عرصے سے تعاون ہماری ثقافت کا ایک لازمی حصہ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گجرات، مہاراشٹر، تمل ناڈو اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں نے اس میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کوآپریٹو تحریک میں ضروری تبدیلیاں نہیں آئیں اور اس کی وجہ سے یہ چند ریاستوں تک محدود رہی۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک تاریخی فیصلہ لیا اور امداد باہمی کی ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی جس کے بعد کوآپریٹو سیکٹر میں کافی کام ہوا ہے ۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک نے ہر میدان میں ترقی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف 10 برسوں میں گنے کی پیداوار کے رقبے کو 2013-14 کے 5 ملین ہیکٹر سے 18 فیصد تک بڑھا کر 6 ملین ہیکٹر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ گنے کی پیداوار 2013-14 میں 352 ملین ٹن سے 40 فیصد بڑھ کر آج 491 ملین ٹن ہو گئی ہے ۔ اسی طرح پیداوار میں 19 فیصد اور چینی کی پیداوار میں 58 فیصد اضافہ ہوا۔ 2013-14 میں ایتھنول کی پیداوار کے لیے چینی کے زیرو ڈائیورژن کے مقابلے میں، آج ایتھنول کی پیداوار کے لیے 4.5 ملین ٹن چینی کے ڈائیورژن کی اجازت دی جا رہی ہے ۔ چینی صنعت پہلے 38 کروڑ لیٹر ایتھنول تیار کرتی تھی اور اس کا استعمال محدود تھا، جو آج بڑھ کر 370 کروڑ لیٹر ہو گیا ہے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ اس سب کا سیدھا فائدہ کسانوں کی جیبوں میں گیا ہے ۔
مسٹرامت شاہ نے کہا کہ ایتھنول آمیزش پر مودی حکومت کے پالیسی فیصلے سے پیٹرول کے درآمداتی صرفے میں کمی آئی ہے ، ماحول میں بہتری آئی ہے ، کسانوں کو فائدہ ہوا ہے اور شوگر ملوں کے منافع میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 20 فیصد آمیزش کی اجازت دینے کے اہم فیصلے کے ساتھ چار شعبوں میں کثیر جہتی فوائد کو یقینی بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خود، وزراء کے گروپ کے ذریعے اس کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں جو ہر 3 ماہ بعد جائزہ لیتا ہے اور فیصلے لیتا ہے اور اسی وجہ سے ہم ایتھنول کی آمیزش میں اہداف وقت سے بہت پہلے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جب حیاتیاتی ایندھن اتحاد ایتھنول کی آمیزش کے فوائد کے بارے میں دنیا بھر میں بیداری پیدا کرے گا تو سب سے زیادہ فائدہ ہمارے گنے کے کاشتکاروں اور شوگر ملوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کوآپریٹیو کے ذریعے اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ دیہی اختیار کاری کو بھی فروغ دیا ہے ۔ ہم نے توانائی کی حفاظت، ماحولیاتی بہتری اور شوگر ملوں کی پائیدار ترقی کے حصول کے لیے بھی کام کیا ہے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ مودی جی نے 2030 تک 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف مقرر کیا ہے ، لیکن ہم یہ ہدف 2025-26 تک بہت پہلے ہی حاصل کر لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ فروخت ہونے والے تقریباً 5000 کروڑ لیٹر پیٹرول میں سے ایک ہزار کروڑ لیٹر ایتھنول کی ضرورت ہوگی۔
مسٹرامت شاہ نے کہا کہ ہمیں شوگر ملوں کو قابل عمل بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کثیر جہتی حیاتیاتی ایندھن پیداواری پلانٹوں کے قیام کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیفیڈ تمام کاشتکاروں سے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ) پر 100 فیصد مکئی اور دالیں خریدے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی خوشحالی ہمارا نصب العین ہے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ مکئی اور بانس سے بنے ایتھنول کے لیے حکومت نے سب سے زیادہ قیمت یعنی 71.86 روپے فی لیٹر رکھی ہے ۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر نے کہا کہ کوآپریٹو شوگر ملوں نے 2022-23 میں ایتھنول کی سپلائی میں تقریباً 8 فیصد کا تعاون دیا ہے ، جسے ہمیں بڑھا کر 25 فیصد کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایس ایف نے شوگر ملوں اور حکومت، ٹیکنالوجی، اختراع اور مارکیٹ کے حالات کے درمیان ایک پل کا کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ 259 شوگر ملوں کی یونین ہے اور 9ریاستی یونین اس سے وابستہ ہیں، اور اس میں توسیع کی صلاحیت ہے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ 10 سالہ روڈ میپ کے تحت ملک بھر میں گنے کی بوائی کے رقبے کا نقشہ بنا کر کوآپریٹو شوگر ملوں کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ چینی کی پیداوار کا تمام منافع کسانوں کے بینک کھاتوں میں پہنچ جائے ۔
مسٹرامت شاہ نے کہا کہ امدادِ باہمی کی وزارت کے قیام کے بعد حکومت نے شوگر ملوں کے لیے بھی بہت کچھ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے شوگر ملوں کو 15,000 کروڑ روپئے کے ٹیکس واجبات سے راحت دی ہے جو تقریباً 20 سال سے زیر التواء تھے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کوآپریٹو شوگر ملوں کو صنعتوں کے برابر لایا گیا ہے اور نیشنل کوآپریٹیو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) کی قرض اسکیم میں 1,000 کروڑ روپئے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے ، جس سے اگلے 3 برسوں میں 1000 کروڑ روپئے تک کے قرضے دینے کے قابل ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے کوآپریٹو شوگر ملوں کی توسیع کے امکانات کو بڑھا دیا ہے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ گڑ پر جی ایس ٹی کو 28 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا کام مودی حکومت نے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے نقطہ نظر کے تحت، نیفیڈ، کے آر آئی بی ایچ سی او، آئی ایف ایف سی او وغیرہ نے ایک ہدف مقرر کیا ہے کہ یہ ادارے بھی آئندہ 2 برسوں میں اپنے کاروبار میں 25 فیصد اضافہ کریں گے ۔
امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم جہاں ہیں وہاں سے تبھی آگے بڑھ سکتے ہیں جب ہم آگے بڑھنے میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایس ایف کو آئندہ 2 برسوں میں اپنے دائرہ کار میں تمام شوگر ملوں کو ایتھنول پیدا کرنے والی شوگر ملوں میں تبدیل کرنا چاہیے ۔ مسٹرشاہ نے کہا کہ ہمیں فیڈریشن کو متحرک بنانے پر کام کرنا چاہئے اور صرف مطالبہ تک محدود نہیں رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ پر چلنے والی فیڈریشن کے بجائے ایک متحرک فیڈریشن تشکیل دی جائے اور گنے کے کاشتکاروں کی خوشحال بنانے کے مقصد کے ساتھ کام کرنا چاہیے ۔