نئی دہلی// وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ان کی حکومت زرعی بہبود کی اسکیموں کو اہمیت دے رہی ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت کے مقابلے میں اب زرعی بہبود کے لیے مختص رقم کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔
بجٹ پر لوک سبھا میں جاری بحث کا جواب دیتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ 2013-14 میں زراعت اور زرعی بہبود کے لیے 21 ہزار 934 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے ، جو اب بڑھ کر 1.23 لاکھ کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔ کسان سمان یوجنا کے تحت 11 کروڑ کسانوں کو 3.24 لاکھ کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔
کانگریس اور انڈیا گروپ کسانوں کے حوالے سے صرف سیاست کر رہے ہیں۔ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے سوامی ناتھن کمیشن کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو فصل کی اوسط قیمت سے 50 فیصد زیادہ رکھنے کی سفارشات کو نافذ نہیں کیا تھا۔ یو پی اے حکومت نے 2007 میں اس رپورٹ کو نظر انداز کر دیا تھا۔ اس وقت کسانوں کے لیے ایک جامع فصل انشورنس اسکیم کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ہماری حکومت نے اسے پورا کیا، یہی وجہ ہے کہ کانگریس کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہاتی ہے اور کچھ کام نہیں کرتی ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں 50 ہزار کروڑ روپے کی قرض معافی اسکیم گھپلوں سے بھری رہی اور 22 فیصد معاملات میں کھاتوں میں بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں اور تقریباً ایک تہائی کسانوں کو قرضہ معافی کا سرٹیفکیٹ نہ ملنے کی وجہ سے بینکوں سے قرض ملنا بند ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نوجوانوں کے لیے پانچ نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں اور مدرا لون اسکیم میں حد کو 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق کووڈ کے بعد سے ریاستی حکومت میں روزگار میں اضافہ ہوا ہے ، جب کہ یو پی اے کے دور میں کووڈ کی مدت کے مقابلے 2012-13 میں زیادہ شرح سے روزگار کم ہوا تھا۔ ایس بی آئی کی ریسرچ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 سے 2023 تک این ڈی اے کے دور میں 12.5 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے جبکہ یو پی اے کے دس برسوں کے دوران یہ تعداد صرف 2.9 کروڑ تھی۔