چار سال پہلے جب ٹرمپ… ڈونالڈ ٹرمپ دوسری مدت کیلئے صدارتی الیکشن لڑ رہے تھے تو… تو کئی ایک کو یقین تھا کہ ان کی ہار یقینی ہے… لیکن ٹرمپ بضد تھے کہ وہ جیت جائیں گے اور… اور جب نتائج کا اعلان ہوا توانہوں نے پہلے پہل ان نتائج کو قبول کرنے سے انکار کیا… حتیٰ کہ کپیٹل ہل میںجو تشدد ہوا اس کیلئے بھی ٹرمپ کو ہی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے… چار سال بعد ٹرمپ ایک بار پھر قسمت آزمائی کررہے ہیں… اب کی بار بھی ان کے مد مقابل امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن ہے… لیکن… لیکن اس بار صورتحال بالکل مختلف ہے… امسال کے آخر میں امریکی صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے بارے کہا جا رہا ہے کہ ان کی ہار یقینی ہے… چار سال پہلے ٹرمپ کی ہار کے بارے میں لوگوں کو جتنا یقین تھا اب کی بار اس سے کئی گنا زیادہ بائیڈن کی شکست کا ہے… اور یہی وجہ ہے کہ بائیڈن سے کہا جارہا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات سے دستبردار ہو جائیں … یہ مطالبہ ان کے سیاسی مخالفین سے نہیں بلکہ ان کی اپنی جماعت کے لیڈروں کی طرف سے کیا جارہا جن میں سابق امریکی صدر بارک اوباما اور امریکی ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی شامل ہیں۔بائیڈن کیخلاف جو باتیں جا رہی ہیں ان میں ان کی عمر ہے… یہ جناب اس وقت ۸۱ سال کے ہیںاور… اور گزشتہ چار برسوں میں امریکیوں نے دیکھا کہ بائیڈن سچ میں بوڑھے ہو گئے ہیں اور… اور اسی لئے ان سے کئی غلطیاں سرزد ہوئیں… کبھی یہ کسی کا نام بھول جاتے ہیں… کبھی یہ گر پڑتے ہیں‘ادھر اُدھر بھٹک جاتے ہیں اور… اور ہاں بطور صدر ان کی کا کردگی بھی متاثر کن نہیں رہی … ٹرمپ کے ساتھ پہلے صدارتی مباحثے میں ان کے پسینے چھوٹ گئے… لیکن کیا کیجئے گا اس اقتدار کا جس نے بائیڈن کو اندھا کردیا ہے… اتنا اندھا کہ انہیں اپنی ممکنہ ہار بھی نظر نہیں آ رہی ہے… لیکن صاحب ابھی بھی ان کے پاس کچھ وقت ہے… اور ہمیں یقین ہے کہ بائیڈن ہتھیار ڈال دیں گے اور…اورانتخابی دوڑ سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور امریکی صدارتی انتخابات کو یکطرفہ مقابلہ بنانے کے بجائے ایک دلچسپ مقابلہ بنائیں گے اور ان کی جماعت سے کوئی مضبوط امیدوار سامنے آئیگا جو ٹرمپ کو ٹکر… کانٹے کی ٹکر دے گا… کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو… تو ٹرمپ کی جیت یقینی ہے یا نہیں لیکن بائیڈن کی ہار یقینی ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ہے نا؟