کیف//
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے جنگ رکوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ کھیل بند کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے مغربی ممالک پر تنقید میں اضافہ ہوگیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق زیلنسکی کی تنقید میں اضافے کی اہم وجہ ان ممالک کا روسی تیل پر پابندیوں کے معاملے میں سست روی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
دوسری جانب روسی افواج نے یوکرین کے مشرق میں واقع دو اہم شہروں سائیویروڈونٹسک اور لیسچانسک کا محاصرہ کررکھا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا جمعرات کو اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یوکرین ہمیشہ آزاد رہے گا اور یہ ٹوٹ نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’لیکن اس وقت سوال صرف یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کو اپنی آزادی کی اور روس کو ہمارے خلاف اس کی بے حسی سے عبارت جنگ کی کتنی قیمت چکانی ہوگی‘۔
انہوں نے روس کے خلاف پابندیوں کے معاملے پر یورپی ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض ممالک روس پر پابندیوں کے منصوبے کو کیوں روکنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی ممالک کے درمیان ابھی تک روس پر تیل کی درآمد سمیت دیگر پابندیوں کے حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جبکہ ان کے درمیان مشاورت کا چھٹا دور جاری ہے۔
ہنگری پہلے ہی اپنے مخصوص اقتصادی چیلنجز کو بنیاد بناکر اس منصوبے کی مخالفت کرچکا ہے۔
تاہم اس حوالے سے زیلنسکی نے سوال اٹھایا ہے کہ یورپین یونین کو اس منصوبے پر اتفاق رائے کے لیے مزید کتنے ہفتے درکار ہیں؟
یاد رہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کو تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ روس نے شروع میں یوکرین کے دارالحکومت کیف کو نشانہ بنایا تھا تاہم اب وہ صنعتی اعتبار سے اہم مشرقی ڈونباس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔