ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارا یہ یقین پختہ ہو تا جا رہا ہے کہ اپنے کشمیر …جموں کشمیر میں انتخابات…اسمبلی انتخابات قریب سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں… اس کے باوجود قریب ہو تے جا رہے ہیں کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ کوخدشہ ہے کہ مرکز جموں صوبے کی بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال کو آڑ اور بہانہ بنا کر جموں کشمیر میں الیکشن…اسمبلی الیکشن منعقد نہیں کرے گا۔عمر صاحب کے اس خدشے کے باوجود ہمیں یقین ہے کہ اسمبلی الیکشن قریب آ رہے ہیں… اس لئے ہی قریب نہیں آ رہے ہیں کہ ۳۰ ستمبر کو اب کتنے دن ہی رہ گئے… نہیں صاحب صرف اس لئے ہی نہیں بلکہ اس کی کچھ وجوہات اور علامات ہیں… وجوہات کم اور علامات زیادہ۔ یہ ایسی علامات ہیں جو اس بات کی چغلی کھا رہی ہیں کہ مرکز کا جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن کرانے کا اگر جی نہیں چاہتا ہوگا تو بھی اس نے اسمبلی الیکشن کرانے کیلئے اپنے لنگوٹے کس لئے ہیں…اگر آپ پھر بھی نہیں سمجھ رہے ہیں… اگر آپ کی سمجھ میں پھر بھی یہ بات نہیں آ رہی ہے… اگر آپ کو اب بھی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے کوئی شک و شبہ ہے… جیسے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمرعبداللہ کو ہے تو… تو ہمیں یقین ہے کہ مرکز نے جموں کشمیر کے بزنس رولز میں جو ترامیم کی ہیں… جن ترامیم کو منظوری دی ہے… اس کے بعد اس بات میں کوئی شک نہیں رہتا ہے… اور بالکل بھی نہیں رہتا ہے کہ الیکشن آ رہے ہیں اور… اور تیزی سے نزدیک آ رہے ہیں… ان ترامیم سے اپنے ایل جی صاحب کو اور زیادہ مضبوط بنا دیا گیا ہے… انہیں اور زیادہ اختیارات دئے گئے ہیں… اتنے اختیارات کہ … جب کشمیر… جموں کشمیر میں الیکشن ہوں اور… اور نئی ’عوامی‘ حکومت وجود میں آجائیگی تو… تو اس حکومت کے سربراہ… اس حکومت کے وزیر اعلیٰ … چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہو… حتیٰ کہ بی جے پی سے ہی کیوں نہ ہو… اس کی سمجھ میں آجائیگا… یہ بات آجائیگی کہ… کہ کہنے کو تو وہ وزیر اعلیٰ ہے… لیکن… لیکن حاکم اعلیٰ ایل جی صاحب ہی ہیں… اور ایل جی صاحب کی مرضی کے بغیر جموں کشمیر کے حکومتی گلیاروں میں ایک پتہ بھی ہل نہیں سکے گا… بالکل بھی نہیں ہل سکے گا …اور چونکہ اس بات کو اب یقینی بنایا گیا ہے … اس لئے ہمارا یقین اور زیادہ پختہ ہو گیا ہے کہ جموں کشمیر میں الیکشن قریب سے قریب تر ہو رہے ہیں ۔ ہے نا؟