جنیوا//
اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا کہ جبری نقلِ مکانی کا شکار افراد کی تعداد گزشتہ سال کے آخر تک 120 ملین تھی۔
ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سیاسی سطح پر بڑی تبدیلیاں نہ آنے کی صورت میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گراندی نے کہا کہ یہ پناہ گزین سیاسی پناہ کے خواہاں اندرونِ ملک نقلِ مکانی کا شکار اور وہ لوگ ہیں جو تنازعات، ظلم و ستم، تشدد کی مختلف اور پیچیدہ صورتحال کی بنا پر اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
جبری نقلِ مکانی کے عالمی رجحانات پر اپنی رپورٹ میں ایجنسی نے کہا کہ گزشتہ 12 سالوں میں جبری نقلِ مکانی کا شکار افراد کی تعداد میں سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوتا رہا ہے۔
ایجنسی کا اندازہ ہے کہ 2024 کے ابتدائی چار ماہ میں جبری نقل مکانی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور اپریل کے آخر تک بے گھر افراد کی تعداد کے 120 ملین سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔
گراندی نے نئے تنازعات کے خدشے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بین الاقوامی جغرافیائی سیاست میں کوئی تبدیلی نہیں آتی بدقسمتی سے یہ اعداد و شمار بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
نقل مکانی کی وجہ بننے والے تنازعات میں سوڈان کی جنگ بھی شامل ہے جسے گراندی نے دوسرے بحرانوں سے کم توجہ ملنے کے باوجود سب سے زیادہ تباہ کن قرار دیا۔
غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں کی وجہ سے تقریباً 1.7ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں جو فلسطین کی آبادی کا تقریباً 80 فیصد بنتا ہے۔
گراندی نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے فوجی حملے سے بچنے کے لیے جنوبی سرحدی قصبے رفح سے غزہ کے باشندوں کا ممکنہ طور پر مصر میں داخل ہونا تباہ کن ہو گا۔
گراندی نے کہا کہ غزہ سے باہر پناہ گزینوں کا ایک اور بحران تمام سطحوں پر تباہ کن ہو گا جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ لوگ ایک دن غزہ واپس جا سکیں گے۔