نوشہرہ//
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے محض چند میٹر کے فاصلے پر جموںکشمیر کے ضلع راجوری کے اس سیکٹر کے آخری بھارتی گاؤں سحر اور مکری میں لوک سبھا انتخابات کیلئے قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشنوں پر جوش و خروش سے بھرپور رائے دہندگان نے سرحد پار سے گولہ باری کے خوف کے بغیر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
راجوری کے ساتھ ساتھ پیر پنجال کے جنوب میں پونچھ اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کا حصہ ہے جہاں چھٹے مرحلے میں پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت۲۰؍ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے پولنگ جاری ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے پانچ حلقوں میں سے آخری ہے کیونکہ اس سے پہلے چار نشستوں پر پولنگ ہوئی تھی۔
محبوبہ کو نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر اور بااثر گجر لیڈر میاں الطاف اور اپنی پارٹی کے ظفر اقبال خان منہاس سے بڑا چیلنج درپیش ہے جنہیں بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔ ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے رہنما محمد سلیم پرے اور ۱۰آزاد امیدوار بھی اس حلقے سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
’’ اس بار سرحد پار گولہ باری کے خوف کے بغیر پرامن ماحول میں ووٹنگ ہو رہی ہے‘‘۔ سرحدی باڑ کے قریب واقع ماکری گاؤں کے رہائشی وید پرکاش نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا کہ ہم نے پاکستان کی طرف سے گولہ باری کی وجہ سے بدترین وقت دیکھا ہے اور ہماری واحد دعا سرحدوں پر پرامن ماحول کا جاری رہناہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان۱۵فروری،۲۰۲۱ کو ایک نئی جنگ بندی نافذ ہوئی، جس سے سرحدی رہائشیوں کو بہت ضروری راحت ملی۔
حکام نے راجوری اور پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ۱۹سرحدی پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں اور سرحد پار گولہ باری سے نمٹنے کیلئے ایک ہنگامی منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔
پرکاش نے کہا ’’ ہم اپنے علاقوں میں بڑے پیمانے پر ترقی دیکھ رہے ہیں جو سرحد پار گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے پاکستان کی طرف سے گولہ باری کی صورت میں ہماری حفاظت کے لئے ہمیں زیر زمین بنکر بھی فراہم کیے ہیں‘‘۔
نوشہرہ اسمبلی حلقہ میں دوپہر ایک بجے تک۳۱ء۴۷فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔
پرکاش نے کہا کہ پاکستانی گولہ باری کا خوف بہت پہلے ختم ہو گیا تھا اور’’آج ہم ایک ایسی حکومت کو ووٹ دے رہے ہیں جو سڑک رابطے اور ہمارے اسکول جانے والے بچوں کیلئے بہتر سہولیات جیسے ہمارے زیر التوا مسائل کو حل کرے گی‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم ایک ایسی حکومت چاہتے ہیں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ ہم پاکستانی گولہ باری کے خوف کے بغیر پرامن طریقے سے اپنی زندگی گزاریں اور سرحدی رہائشیوں کی ترقی کے لئے ترقیاتی سرگرمیاں جاری رکھیں‘‘۔
بوتھ لیول آفیسر کا کام سونپے گئے ایک سرکاری ٹیچر گورکھ ناتھ نے کہا کہ آج صبح سے اعتدال سے تیز پولنگ ریکارڈ کی گئی اور اس کا سہرا پرامن ماحول کو جاتا ہے۔’’یہ انوکھے پولنگ اسٹیشنوں میں سے ایک ہے، جس میں زیر زمین بنکروں کی سہولت بھی موجود ہے۔ لوگوں نے اپنا ووٹ استعمال کرنے کے لئے قطاروں میں لگنا شروع کر دیا ہے‘‘۔
ایک سابق سر پنچ‘سنیل چودھری نے کہا کہ گاؤں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرے۔انہوںنے کہا کہ سرحدی گاؤوں کے اپنے الگ الگ چیلنج ہیں اور انہیں حکومت کی مناسب توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے مسائل کا موازنہ ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں سے نہیں کر سکتے۔’’ ہم ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اپنے جوانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں جو ہمارے علاقوں کی خوبصورتی ہے‘‘۔
ایک طالبہ اور پہلی بار ووٹ ڈالنے والی نیشا نے اپنے جمہوری حق کے استعمال پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا ’’میں نے اپنے ملک کی مجموعی ترقی اور مضبوط حکومت کیلئے ووٹ دیا‘‘۔
نیشا نے کہا’’اس سے پہلے، سرحد پار سے بار بار ہونے والی گولہ باری نے ہماری زندگیوں کو جہنم بنا دیا ہے۔ ہم اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے سے قاصر تھے لیکن اب جنگ بندی کے بعد ہم کسی بھی دوسرے طالب علم کی طرح تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘‘۔
دیوان چند نے کہا کہ دسویں کلاس پاس کرنے کے بعد طلباء کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے جنگل کے ٹریک سے گزرنا پڑا۔انہوں نے کہا’’ہم ایک ہائر سیکنڈری اسکول اور مناسب سڑک رابطہ چاہتے ہیں تاکہ ہمارے بچوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘ (ایجنسیاں)