ناہن// وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ‘‘مودی کی گارنٹی’ ہے اور دوسری طرف ‘کانگریس کا ‘تباہی کا نمونہ’ ہے ۔
مودی نے الزام لگایا کہ کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہماچل کے لوگوں سے بہت جھوٹ بولا۔ انہوں نے کہا، [؟]یہ ہوگا، پہلی کابینہ میں ہوگا۔ لیکن پہلی کابینہ میں کچھ نہیں ہوا، بلکہ کابینہ ہی ٹوٹ گئی۔ کانگریس اور انڈیا گروپ خود غرض اور موقع پرست ہیں۔ وہ انتہائی فرقہ پرست ہیں، وہ انتہائی ذات پرست ہیں اور وہ انتہائی خاندان پرست ہیں۔
وزیر اعظم نے یہ بات ناہن کے چوگن میں وجے سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا‘‘صرف بھارتیہ جنتا پارٹی ہی وہ رفتار اور پیمانہ فراہم کر سکتی ہے جس کی ہندوستان کو ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب میں ہماچل کا انچارج تھا تب بھی میں ہماچل کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا تھا اور آج بھی مانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وقت بدل گیا لیکن مودی نہیں بدلا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ہماچل سے تعلق رکھنے والے اپنے ساتھیوں کو بھی یاد کیا۔
انہوں نے کہا، نہ ہی ناہن اور نہ ہی سرمور میرے لئے نیا ہے لیکن مجھے کہنا ہے کہ آج کا ماحول نیا ہے ۔ جب ملک مودی کو نہیں جانتا تھا تب بھی آپ لوگوں نے مجھے آشیرواد اور پیار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وقت بدل گیا، لیکن مودی نہیں بدلا۔ مودی کا ہماچل کے ساتھ وہی پرانا رشتہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آشیرواد کی ضرورت ہے ۔ ایک طاقتور ہندوستان بنانا، دوسرا ترقی یافتہ ہندوستان بنانا اور تیسرا ترقی یافتہ ہماچل۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش ایک سرحدی ریاست ہے ، ہماچل کے لوگ ایک مضبوط اور طاقتور حکومت کا مطلب جانتے ہیں۔ مودی آپ کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال دے گا، لیکن آپ کو کبھی کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہونے دے گا۔
مودی نے کہا، ‘‘آپ نے کانگریس کا دور دیکھا ہے ، جب ملک میں کمزور حکومت ہوا کرتی تھی، پاکستان ہمارے سروں پر ناچتا تھا، کانگریس کی کمزور حکومت دنیا میں منت سماجت کرتی تھی۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان اب دنیا سے بھیک نہیں مانگے گا، ہندوستان اپنی جنگ خود لڑے گا اور پھر ہندوستان نے گھر میں گھس کر مارا۔
انہوں نے کہا، ‘‘ہماچل کے اونچے پہاڑوں نے مجھے اپنا حوصلہ بلند رکھنا سکھایا ہے ۔ ہماچل کے اونچے پہاڑوں نے مجھے فخر سے سر بلند رکھنا سکھایا ہے ۔ میں بھارت ماتا کی توہین برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن کانگریس مادر ہند کی توہین کرنے سے بھی باز نہیں آتی۔ کانگریس کو بھارت ماتا کی جئے کہنے سے مسئلہ ہے ، کانگریس کو وندے ماترم کہنے سے مسئلہ ہے ۔ ایسی کانگریس ہماچل کا کبھی بھلا نہیں کر سکتی۔