کلکتہ//کلکتہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کے انتخابی اشتہارات پر عبوری روک لگا دی ہے ۔ کسی دوسرے میڈیا میں متنازع اشتہارات نہیں شائع کئے جائیں گے ۔ عدالت نے کہا کہ بی جے پی ایسے اشتہارات نہیں چلا سکتی جس سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو۔ ہائی کورٹ کے جسٹس سبیاساچی بھٹاچاریہ نے باس معاملے میں کمیشن کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کو اشتہارات کے بارے میں ترنمول کی شکایات کی بنیاد پر پہلے ہی کارروائی کرنی چاہیے تھی۔
اخبارات اور میڈیا میں شائع ہونے والے بی جے پی کے اشتہارات پر اعتراض کرتے ہوئے ترنمول نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا۔ الزام ہے کہ پہلے وہاں سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بعد ترنمول نے ہائی کورٹ میں اشتہار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس کی سماعت پیر کو جسٹس بھٹاچاریہ کی بنچ میں ہوئی ۔ عدالت نے اشتہار پر عبوری حکم امتناعی دے دیا۔ اس کے نتیجے میں، بی جے پی فی الحال کسی بھی میڈیا میں دو اشتہار شائع نہیں کر سکے گی۔
عدالت نے اشتہار کے تناظر میں لفظ ‘‘غیر تصدیق شدہ’’ استعمال کیا۔ جس کا مطلب ہے کہ پابندی ان اشتہارات پر برقرار رہے گی جن کی صحیح جانچ نہیں کی گئی ہے ۔کمیشن پہلے ہی ترنمول کی شکایات پر کارروائی کر چکا ہے ۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار کو ان دو اشتہارات کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ سو کانت سے 21 مئی بروز منگل شام 5 بجے تک شو کاز کا جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
بی جے پی کے دو اشتہارات جن پر ترنمول نے اعتراض کیا ہے ان میں نعرے تھے ‘‘ترنمول کانگریس بدعنوانی کی جڑہے ۔دوسرے یہ ترنمول کانگریس سناتن مخالف ہے ۔ان دونوں نعرے پر ریاست کی حکمران جماعت کا بنیادی اعتراض ہے ۔ترنمول کانگریس نے اپنے اعتراض میں کہا کہ ترنمول کانگریس کو سناتن مخالف قرار دیناقوانین کے خلاف ہے اور عام لوگوں کے ذہنوں پر اس کا برا اثر پڑ سکتا ہے ۔ اتنا ہی نہیں ریاستی حکومت کے بدعنوان ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ گمراہ کن اور توہین آمیز ہے ۔عدالتوں نے ایسے اشتہارات پر روک لگا دی ہے ۔ پیر کو کیس کی سماعت ہوئی۔ تاہم بی جے پی کے کسی وکیل نے اس معاملے میں اپنا موقف نہیں رکھا ہے ۔