نئی دہلی//سپریم کورٹ نے پیر کو کئی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کو منسوخ کر دیا اور پولیس کو ایک ہفتے کے اندر اسے تحویل میں لینے کا حکم دیا۔
جسٹس وکرم ناتھ اور پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے متاثرہ لڑکی میں سے ایک کے والد کی طرف سے دائر مجرمانہ اسپیشل لیو پٹیشن کی درخواست پر یہ حکم دیا۔ بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے 8 نومبر 2023 کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا جس میں ملزم شرنارو کو جنسی جرائم سے متعلق قانون ( پوکسو ) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی پولیس سے کہا گیا کہ وہ اسے (سنت) کو ایک ہفتے کے اندر اپنی تحویل میں لے لے ۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر اپنی اپیل میں الزام لگایا کہ ملزم ایک امیر اور بااثر شخص ہے اور مقدمے کی سماعت شروع ہونے والی ہے ۔ ایسے میں اگر ملزم کو ضمانت پر جیل سے باہر رہنے دیا جائے گا تو اس کا متاثرین اور دیگر گواہوں پر برا اثر پڑے گا۔
متاثرہ کے والد کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے بنچ نے کہا ” بادی النظر میں یہ دیکھا گیا ہے کہ نہ صرف ملزمان کے لیے بلکہ متاثرین کے لیے بھی منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے یہ انصاف کے مفاد میں ہوگا۔ حقائق کے گواہوں کی جانچ کے وقت یہ درخواست کی جاتی ہے کہ ملزم شیومورتی مروگھا شرنارو کو حراست میں رکھا جائے ۔
سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم (ضمانت دینے ) پر عمل درآمد پر حکم کی تاریخ سے چار ماہ کے لیے روک لگا دی اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکم امتناعی کو دو ماہ تک بڑھایا جا سکتا ہے ۔
عدالت عظمیٰ نے شیومورتی کو نچلی عدالت کے سامنے خودسپردگی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا۔
بنچ نے ٹرائل کورٹ کو نئے الزامات عائد کرنے کی بھی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سماعت جتنی جلدی ممکن ہو اور اگر ضروری ہو تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے ۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متعلقہ حقائق کے گواہوں سے چار ماہ کے اندر جرح کی جائے ۔
عدالت عظمیٰ نے ٹرائل کورٹ کو مزید ہدایت کی کہ وہ متعلقہ فریقین کے طرز عمل کی انکوائری کرے اور اگر مقدمے کی سماعت میں تاخیر کی کوئی غیر ضروری کوشش کی جاتی ہے تو اس کا ایک نوٹ بنائیں اور اسے عدالت عظمیٰ کو بھیجیں۔