جموں/ 26 اپریل
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کچھ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اننت ناگ – راجوری لوک سبھا سیٹ کے انتخابات موخر کرنے کے مطالبے پر اظہار تعجب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو مکتوب بھیجنے کا مقصد ان کو پارلیمنٹ سے دور رکھنا ہے ۔
محبوبہ نے کہا”ایسا کرنے سے 1987 کے الیکشن کو دہرایا جائے گا جن انتخابات میں ہوئیں دھاندلیوں کی وجہ سے جموں وکشمیر لہو لہان ہوا“۔انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے گذارش کی کہ وہ اس طرح کا کوئی اقدام کرنے سے گریز کریں۔
بتادیں کہ کچھ سیاسی پارٹیوں اور امیداروں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اننت ناگ ، راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے انتخابات کی تاریخ کو موخر کرنے کے لئے ایک مکتوب بھیجا ہے ۔
پی ڈی پی صدر نے اس مکتوب پر اظہار حیرانگی کرتے ہوئے راجوری میں جمعہ کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا”مجھے تعجب ہے کہ مغل روڈ کو وجہ بنا کر اننت ناگ ، راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے پولنگ موخر کرنے کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھا گیا ہے ، میں خود اسی روڈ سے آئی پہلے یہ روڈ ماہ مئی میں کھلتا تھا لیکن اس سال الیکشن کی وجہ سے۸اپریل سے ہی کھلا ہوا ہے“۔
محبوبہ نے کہا”جن پارٹیوں نے یہ خط بھیجا ہے ان کو بی جے پی کی حمایت حاصل ہے ، بی جے پی ایک مالدار پارٹی ہے وہ ووٹروں کے لئے چاپر استعمال کر سکتی ہے، ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، ہمارے ورکر اپنی جیبوں سے پیسہ نکال کر الیکشن مہم چلاتے ہیں، ہمارے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہوگیا“۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ سڑک کی وجہ سے الیکشن موخر ہوئے ہوں۔
پی ڈی پی صدرنے کہا کہ اس طرح کا اقدام کرنا غلط ہے اور یہ عمل سال 1987 کے الیکشن کو دہرانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سال 1987 کے الیکشن میں ہوئیں دھاندلیوں کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر لہو لہان ہوا اور یہاں ہر طرف قبرستان بھر گئے ۔ان کا کہنا تھا”محبوبہ مفتی کو روکنے کے لئے تمام پارٹیاں اکٹھا ہوئی ہیں، پی ڈی پی کی طرف لوگوں کا رجحان دیکھ کر یہ پارٹیاں ڈر گئی ہیں اور اب اس ڈر سے الیکشن کمیشن کو استعمال کرنا چاہتی ہیں“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”یہ محبوبہ مفتی کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لئے بہانے بنائے جا رہے ہیں، جو قانون کے خلاف ایک قدم ہوگا اور جس کے خراب نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں“۔
محبوبہ نے کہا”میں الیکشن کمیشن اور این ڈی اے سرکار سے کہنا چاہتی ہوں کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کا مشکل سے الیکشن عمل میں یقین بحال ہوا ہے“۔انہوں نے کہا”سال 2002 میں اٹل بہاری واجپائی جی نے لال قلعے سے اعلان کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنایا جائے گا لیکن آج ان الیکشن کو داغدار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے “۔انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اس طرح کا قدم نہ اٹھانے کی گذارش کی۔