آستانہ//
قومی سلامتی کے مشیر(این ایس اے) اجیت ڈوبھال نے بدھ کے روز کہا کہ دہشت گردی کے مجرموں سے موثر اور تیزی سے نمٹا جانا چاہیے، جن میں سرحد پار دہشت گردی میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی جانب سے مختلف دہشت گرد گروہوں کی مسلسل حمایت کے دوران دہشت گردی کے اسپانسرز، مالی اعانت کرنے والوں اور سہولت کاروں کا احتساب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈوبھال نے شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے میں مختلف دہشت گرد گروہوں کی طرف سے مسلسل خطرے کا مسئلہ اٹھایا ، جن میں لشکر طیبہ ، جیش محمد ، القاعدہ اور اس سے وابستہ تنظیمیں اور داعش شامل ہیں۔
ڈوبھال نے کہا کہ ہندوستان ٹرانزٹ تجارت اور رابطے کو بڑھانے کیلئے پرعزم ہے اور اس طرح کے اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام ہونا چاہئے۔
یہ بیان چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو شفافیت کے فقدان اور اقوام کی خودمختاری کو نظر انداز کرنے پر بڑھتی ہوئی تنقید کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر نے ۲۲مارچ کو ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں ہونے والے وحشیانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
ڈوبھال نے روس کے این ایس اے پیٹروشیف کو بتایا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خطرے سے نمٹنے کیلئے روس کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہندوستان کی یکجہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے نشاندہی کی کہ دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی بشمول سرحد پار دہشت گردی جو بھی، کہیں بھی اور کسی بھی مقصد کے لئے کی گئی ہے، جائز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مجرموں سے موثر اور تیزی سے نمٹا جانا چاہئے جس میں سرحد پار دہشت گردی میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔
ڈوبھال نے دہشت گردوں کے ذریعہ ہتھیاروں اور منشیات کی سرحد پار اسمگلنگ کیلئے ڈرون سمیت ٹکنالوجی کے استعمال کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کی مالی اعانت کا مقابلہ کرنے کے لئے آر اے ٹی ایس سی او کے اندر تعاون کے لئے ایک موثر میکانزم کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے اور اسے مزید مضبوط بنانے کی حمایت کرتا ہے۔
ڈوبھال نے اپنے ریمارکس میں دہشت گرد نیٹ ورکس کی مسلسل موجودگی سمیت افغانستان میں سلامتی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ہونے کے ناطے بھارت کے افغانستان میں جائز سکیورٹی اور معاشی مفادات ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی فوری ترجیحات میں انسانی امداد کی فراہمی، ایک حقیقی جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کو یقینی بنانا، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔
بھارت نے افغانستان میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور ٹڈی دل کے خطرے سے لڑنے کے لیے۵۰ ہزار میٹرک ٹن گندم،۲۵۰ ٹن طبی امداد اور۴۰ہزار لیٹر ملاتھیون کیڑے مار دوا فراہم کی ہے۔