سرینگر//
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جموںکشمیر میں پرندوں کی۵سو۹۲قسمیں پائی جاتی ہیں جو گذشتہ اعداد و شمار سے زیادہ ہیں۔
سائوتھ ایشین آرنیتھولوجی کے ایک جریدے ’انڈین بارڈز‘میں شائع ایک ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں پرندوں کی۵۹۲قسمیں پائی جاتی ہیں جن کا تعلق۲۱آرڈرز اور۸۸خاندانوں سے ہے ۔
بتادیں کہ اس سلسلے میں سال۲۰۲۰میں مرتب شدہ چیک لسٹ کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ میں پرندوں کے اقسام کی تعداد۵۵۵تھی۔
وائلڈ لائف وارڈن نارتھ، اور مذکورہ رپورٹ کے ایک محقق انتصار سہیل کا کہنا ہے’’اس بار پرندوں کی۵۹۲قسمیں صرف جموں و کشمیر میں پائی گئی ہیں اور اس میں لداخ یونین ٹریٹری شامل نہیں ہے جو گذشتہ اعداد و شمار سے زیادہ ہے ‘‘۔
اس رپورٹ کے دیگر مصنفین میں مظفر احمد کچلو، نیراج شرما، پرویز شانگو اور پرمل کمار شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا’’جموں وکشمیر میں۵۹۲قسموں کی پرندے پائے جاتے ہیں جن کا تعلق ۲۱ آرڈرز اور۸۸خاندانوں سے ہے ، ان میں سے۵۵۵کے میڈیا دستاویزات ہیں۳۲۶کو یا تو ہاتھ سے جانچا گیا ہے یا دنیا بھر کے عجائب گھروں میں جمع کرایا گیا ہے اور۶کو قابل اعتماد دستا ویزات کی بنیاد پر قبول کیا گیا ہے ‘‘۔
تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا’’۵۸۶پرندوں کی توثیق نمونوں یا تصویروں کے ذریعے کی گئی اور۵۶۴کو ای برڈ پر درج کیا گیا ہے جو کل پرندوں کی تعداد میں سے۹۵فیصد ہے ‘‘۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی جانب س پرندوں کی۲۵قسموں کو عالمی سطح پر خطرے سے دو چار نسلوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے ۔
مذکورہ رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ علاقے جو عرصہ دراز سے غیر دریافت رہے ، اب جموں وکشمیر میں پرندوں کو دریافت کرنے کے لئے سب سے بڑے مقامات کے طور پر ابھر رہے ہیں جن میں شمالی اور وسطی کشمیر کی وادی اور شیولاک اور ہمالیہ کے کچھ حصے اور جموں کے کچھ میدانی علاقے شامل ہیں۔