نئی دہلی//
ہندوستان نے آج دہلی میں شراب گھوٹالہ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آزاد عدالتی عمل کے ساتھ دوست جمہوری ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نامناسب اور نقصان دہ ہے ۔
وزارت خارجہ نے بدھ کو امریکہ کی قائم مقام ڈپٹی چیف آف مشن گلوریا باربینا کو طلب کیا اور باضابطہ احتجاج درج کرایا۔
وزارت خارجہ نے بعد میں ایک بیان جاری کرکے کہا’’ہمیں ہندوستان میں کچھ قانونی کارروائیوں کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے تبصرے پر سخت اعتراض ہے ۔ سفارت کاری میں ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کی خودمختاری اور اندرونی معاملات کا احترام کریں۔ دوست جمہوریتوں کے معاملے میں یہ ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ بصورت دیگر یہ ایک’غیر صحت مند‘نظیر قائم کر سکتا ہے‘‘ ۔
وزارت خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ’’ہندوستان کے قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہیں جو معروضی اور بروقت نتائج کے لیے پرعزم ہے ۔ اس پر الزامات لگانا ناانصافی ہے ‘‘۔
جرمنی کے بعد امریکہ نے بھی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر تبصرہ کیا ہے ۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کہا گیا کہ منصفانہ، بروقت اور شفاف قانونی عمل کے لیے ہم ہندوستان کی حکومت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔’’ ہم اروند کیجریوال کی گرفتاری پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم وزیراعلی کیجریوال کے لیے شفاف قانونی عمل کی امید کرتے ہیں‘‘۔
اس سے قبل جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا’’ہمیں یقین ہے اور امید ہے کہ اس معاملے میں عدلیہ کی آزادی اور بنیادی جمہوری اصولوں سے متعلق معیارات بھی نافذ ہوں گے‘‘ ۔
اس کے بعد ہندوستان نے جرمن سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن (ڈی سی ایم) کو طلب کیا اور کہا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے ، اس میں مداخلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔