نئی دہلی// عام آدمی پارٹی ( آپ ) نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا کہ قومی دارالحکومت دہلی میں راؤز ایونیو میں واقع اس کا دفتر قبضہ کی ہوئی زمین پر نہیں ہے بلکہ عدالت کے احاطے کی توسیع کے لیے الاٹ کی گئی زمین سے کافی پہلے اسے قانونی طور پر یہ زمین الاٹ کی گئی ہے ۔
تاہم، آپ نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی مداخلت کی درخواست میں کہا کہ وہ دفتر کی کم از کم ایک جگہ خالی کرنے کے لیے تیار ہے ۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک قومی پارٹی ہونے کی وجہ سے وہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر نئی دہلی میونسپل ایریا میں دفتر کے لیے زمین کی مستحق ہے ۔
پارٹی نے کہا ہے کہ اس کا دفتر ‘تجاوزات’ کے زمرے میں نہیں آتا ہے ۔ آپ کی ریاستی یونٹ کے دفتر کے لیے متعلقہ احاطے کو سرکاری طور پر 2015 میں الاٹ کیا گیا تھا۔
پارٹی نے کہا کہ اس الاٹمنٹ کے بعد وہ 10 اپریل 2023 کو ایک قومی سیاسی پارٹی بن گئی ہے اس لئے نئی دہلی میونسپل ایریا میں دفتر کی جگہ کے لیے اس کی ضرورت اور اہلیت پانچ دیگر قومی جماعتوں کے برابر ہو گئی ہے ۔
مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے آپ نے کہا کہ 10 اپریل 2023 کو قومی پارٹی کا درجہ حاصل کرنے کے بعد پارٹی نے اپنی نیشنل یونٹ کے لیے دفتر کی جگہ الاٹ کرنے کے لیے (مرکزی حکومت کو) کئی درخواستیں بھیجی ہیں۔ بار بار خطوط لکھنے کے باوجود تقریباً ایک سال گزرنے کے باوجود اسے کوئی جگہ الاٹ نہیں کی گئی۔
عدالت عظمیٰ نے 13 فروری کو عدالتی ڈھانچے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ دہلی کے روز ایونیو میں عام آدمی پارٹی کا دفتر دہلی ہائی کورٹ کو الاٹ شدہ زمین پر بنایا گیا تھا۔