سرینگر//
دہلی ہائی کورٹ نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی اپیل پر قتل اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے الزام میں سزا کاٹ رہے علیحدگی پسند لیڈر محمد یاسین ملک کو پھانسی کی سزا دینے کے معاملے پر فی الحال سماعت ملتوی کر دی ہے۔
ہائی کورٹ نے اس درخواست پر اگلی سماعت مئی میں کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ بدھ کو سماعت کے لیے دستیاب نہیں تھی، جس کی وجہ سے یہ سماعت التوا کا شکار ہوئی۔ ہائی کورٹ نے ایجنسی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ۲۹مئی۲۰۲۳ کو یاسین ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔
سماعت کے دوران این آئی اے کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تْشار مہتا نے کہا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے یاسین ملک پر لگائے گئے الزامات کو درست پایا تھا۔
مہتا نے کہا کہ ’’انڈین پینل کوڈ کی دفعہ ۱۲۱کے تحت بھارت سرکار کے خلاف جنگ چھیڑنے کے معاملے میں موت کی سزا دی جا سکتی ہے، ایسے مجرم (محمد یاسین ملک) کو موت کی سزا ملنی چاہیے۔‘‘
مہتا کا یہ بھی کہنا تھا کہ یاسین ملک ’’ایئر فورس کے چار جوانوں کی ہلاکت میں ملوث ہے۔ اس کے ساتھیوں نے اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ کی بیٹی ربیعہ سعید کا اغوا کیا تھا۔ اس کے بعد اغوا کاروں کو رہا کر دیا گیا، جنہوں نے بعد میں ممبئی دھماکوں کو انجام دیا۔‘‘
۲۵ مئی۲۰۲۲ کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے قتل اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے الزام میں سزا یافتہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔