نئی دہلی// طلبا اکثر تعلیمی عمدگی اور جسمانی صحت نیز ازحد مسابقتی ماحول میں ذہنی صحت کے مابین ایک نازک توازن قائم کرنے کے معاملے میں ایک زبردست چنوتی کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ توازن بطور خاص اس وقت زیادہ اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے جب امتحانات چل رہے ہوں کیونکہ اس وقت طلبا ایک جانب سے تعلیمی دباؤ اور کارکردگی سے متعلق بے چینی محسوس کرتے ہیں، دوسری جانب یہ چیز ان کی ذہنی صحت اور مجموعی خیر و عافیت پر گہرائی سے اثر انداز ہوتی ہے ۔ امتحان کے لیے تیاری کوئی شک نہیں کہ ازحد اہم بات ہے ، تاہم اس سے بھی کہیں زیادہ اہم واجبی طور پر مطالعات اور صحت مند اندازِ حیات کے مابین عمدہ توازن قائم رکھنے کا عمل ہے ۔ ان خیالات کا اظہارمرکزی وزیرتعلیم دھرمیندرپردھان نے آج ایک مضمون میں کیاہے ۔
مسٹر دھرمیندرپردھان مزید کہتے ہیں آج، امتحانات کی کارکردگی طلبا کے لیے اس قدر مرکزی حیثیت اختیار کر گئی ہے جو ان کے مجموعی ذہنی افق کو متاثر کرتی ہے اور وہ تعلیمی نتائج سے آگے کچھ بھی نہیں دیکھ پاتے ۔ یہ ازحد وزنی اندازِ فکر ہمارے طلبا کی خلاقیت اور صلاحیتوں پر برعکس طور پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ ہم سب یہ بات بخوبی طور پر جانتے ہیں کہ ہر بچہ منفرد طو رپر صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ وہ تعلیمی معاملات میں بھی ویسا ہی عمدہ مقام حاصل کر سکے ۔ امتحانات کے نتائج کے چشمے سے دیکھیں تو ہم کسی بچے کی صلاحیت کا اندازہ نہیں کر سکتے ۔ امتحانات کے نتائج نہ صرف یہ کہ طالب علم کی زندگی کی کامیابی کی واحد کسوٹی نہیں قرار دیے جا سکتے ۔ ہم سب [؟] والدین، اساتذہ، دوست احباب اور کنبہ- کو باہم ہم آہنگی پر مبنی انداز میں کام کرنا چاہئے تاکہ ہم بچے کو ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کر سکیں جہاں وہ اپنے مجموعی مضمرات کو بروئے کا رلا سکے ۔ امتحان کی کارکردگی محض داخلی صلاحیت پر مبنی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار متعدد دیگر چیزوں مثلاً صحت مند جسم، حاضر دماغی پر بھی ہوتا ہے جو جسمانی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے اور ذہنی ارتکاز اور توجہ مبذول کرنے کے عمل کو تیز کرتی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ طلبا کنبے ، اساتذہ اور معاشرے کی توقعات کا دباؤ برداشت کرتے ہیں تاکہ وہ تعلیمی طور پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ اس کے نتیجے میں ایک ایسی نامساعد صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جو انہیں ذہنی طور پر ازحد خستہ حال اور جسمانی لحاظ سے ازحد تھکا دینے والا بنا دیتی ہے ۔ کبھی کبھی تکان کے نتیجے میں ان کی توانائی اس حد تک ختم ہو جاتی ہے کہ اس کا خمیازہ ان کی صحت اور خیرو عافیت کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ ازحد دباؤ ایک ایسا عنصر ہے جو ذہنی صحت سے متعلقہ مسائل مثلاً بے چینی، افسردگی اور نیند نہ آنے جیسے خلل پیدا کرتا ہے ۔ لہٰذا ذہنی صحت کو پروان چڑھانا لازمی ہے ۔ ان تمام چنوتیوں پر قابو حاصل کرنے کے لیے طلبا کو ہمیشہ مثبت اندازِ فکر کا حامل رہنا چاہئے ، جسمانی ورزش، مراقبہ اور گہری سانس لینے کا عمل کرنا چاہئے تاکہ ذہنی ارتکاز کی سطح میں اضافہ ہو سکے اور وہ اپنے مطالعات پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ انہیں ایک منظم مطالعاتی قاعدہ وضع کرنا چاہئے ۔ تھکا دینے والے اور طویل کاموں کو ٹکڑوں میں بانٹ کر لائق عمل بنانا چاہئے اور حقیقت پر مبنی تعلیمی اہداف متعین کرنے چاہئیں جنہیں وہ حاصل کر سکیں۔ مشاورتی خدمات تک انہیں رسائی فراہم کرنا اور ذہنی صحت کے سلسلے میں مواصلات کے موقع کرنے سے بھی ایک ایسا امداد ماحول فراہم ہوگا جو بے چینی اور تفکر سے نبردآزما ان طلبا کو ان تمام اور دیگر ذہنی صحتی تشویشات سے نجات حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔