برلن//
جرمن ٹرین ڈرائیوروں نے 6 روزہ ہڑتال شروع کر دی ہے، جس سے سفر اور معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی میں بدھ سے ٹرین ڈرائیوروں نے اب تک کی طویل ترین ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے، اس ہڑتال کے سبب ملکی معیشت کو ایک ارب یورو کے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے،
اور ہڑتال کو جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال بھی قرار دی جا رہی ہے۔
ہ ہڑتال جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان (ڈی بی) کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی سب سے طویل ہڑتال ہوگی، ٹرینوں کی آمد و رفت کی بندش کے باعث ہزاروں مسافر متاثر ہو رہے ہیں،
اس احتجاج کا اعلان پیر کے روز جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (جی ڈی ایل) کی جانب سے کیا گیا تھا، مال بردار ٹرینوں کی ہڑتال ایک دن پہلے سے ہی شروع ہو چکی تھی۔
جی ڈی ایل کی جانب سے شروع کی جانے والی یہ تازہ ترین ہڑتال ان کی پہلے کی جانے والی ہڑتالوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے، تاہم اس مرتبہ اس ہڑتال کا دورانیہ پہلے کی ہڑتالوں کے مقابلے میں طویل ہوگا۔ جرمن ریل آپریٹر نے جمعہ کے روز تنخواہوں میں اضافے کی ایک نئی پیشکش کے ساتھ یونین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی تھی، جسے جی ڈی ایل نے مسترد کر دیا تھا۔
گزشتہ سال نومبر کے بعد سے یہ جی ڈی ایل کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے اور کام کے اوقات کار میں کمی کے تنازعہ پر شروع کی گئی چوتھی ہڑتال ہے۔ جی ڈی ایل تنخواہوں میں کمی کے بغیر ٹرین ڈرائیورز کے ہفتہ وار کام کے اوقات کو 38 سے 35 گھنٹے تک کم کرانے کا خواں ہے۔
ڈوئچے بان کی ترجمان آنیا بروئکر نے کہا ہے کہ یہ طویل ہڑتال دراصل جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال ہے، کیوں کہ ڈوئچے بان کی جانب سے چلائی جانے والی مال بردار گاڑیوں میں پاور پلانٹس اور ریفائنریز کے لیے خام مال کی ترسیل کی جاتی ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے اس ہڑتال کو ’تباہ کن‘ قرار دے دیا ہے۔