واشنگٹن///
صدر جو بائیڈن اور وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی بات چیت کے بعد جمعہ کو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے شمال میں واقع اسرائیلی بندرگاہ اشدود کے ذریعے فلسطینیوں کے لیے آٹے کی کھیپ بھیجے گا۔
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد سے محصور غزہ کے لیے اقوام متحدہ نے اسرائیل سے انسانی امداد کی فوری ترسیل کے لیے بندرگاہ تک رسائی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا جس کے چند دن بعد یہ اقدام سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ان کی کال کے ایک تحریری بیان میں کہا، "صدر نے فلسطینی عوام کے لیے اشدود بندرگاہ کے ذریعے براہ راست آٹے کی کھیپ کی اجازت دینے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔”اس میں مزید کہا گیا، امریکی ٹیمیں "غزہ میں امداد کی مزید براہِ راست سمندری ترسیل کے لیے الگ الگ آپشنز پر کام” کریں گی۔
واشنگٹن نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی حمایت کی ہے جبکہ اسرائیلیوں سے فلسطینی شہریوں کو مزید امداد دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی تین ایجنسیوں — عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی)، یونیسیف اور عالمی ادارۂ صحت — نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں اشدود بندرگاہ کھولنے پر زور دیا۔
انہوں نے "غزہ میں انسانی امداد کی روانی میں ایک بنیادی قدم کی تبدیلی” کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "غزہ کی سرحد سے تقریباً 25 میل (40 کلومیٹر) شمال میں واقع اشدود کے استعمال کی امدادی ایجنسیوں کو شدید ضرورت ہے۔”
اسرائیل اور حماس کی جنگ غزہ کے 2.4ملین لوگوں کے لیے ایک انسانی تباہی کا سبب بنی ہے جو خوراک، پانی، ایندھن اور طبی امداد حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
شرقِ اوسط کے لیے ڈبلیو ایف پی کی علاقائی ڈائریکٹر کورین فلیشر نے اس ماہ کے شروع میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اشدود بندرگاہ کو کھولنے سے شمال سے غزہ کے باشندوں کو خوراک پہنچانے میں صرف ہونے والے وقت میں کمی آئے گی۔
دسمبر میں اسرائیل نے اپنی جنوبی کرم شالم سرحدی گذرگاہ کے ذریعے غزہ میں امداد کی عارضی ترسیل کی منظوری دے دی جس سے ہفتوں کے دباؤ کے بعد سپلائی کے لیے ایک نیا راستہ کھل گیا۔