جموں//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ فاروق عبداللہ نے منگل کو کہا کہ ہندوستان چین کے ساتھ سرحدی مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن جب تک بیجنگ مثبت جواب نہیں دیتا تب تک کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
یہاں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ ’ہندی چینی بھائی بھائی ‘کا جذبہ دوبارہ بحال ہوگا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’چین کا اثر و رسوخ ہر جگہ بڑھ رہا ہے۔ یہ نیپال میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، جو ہمارا پڑوسی ہے۔ پاکستان پر اس کا اثر و رسوخ پہلے ہی رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں اس کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ چین نے ہمیں گھیر لیا ہے۔ اس میں دوائے نہیں‘‘۔
بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کیلئے ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا’’ہندوستان بات چیت کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب تک چین مثبت ردعمل کے ساتھ آگے نہیں آتا، تب تک کچھ نہیں کیا جا سکتا‘‘۔
ہندوستان اور چین کے درمیان دوستی کی بحالی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ جواہر لال نہرو کے دور میں پنچ شیل کی تشکیل کے وقت ہندوستان اور چین دوست تھے۔’’ لیکن۱۹۶۲ کی جنگ کے بعد ایک خلیج پیدا ہو گئی۔ ہمیں امید ہے کہ ہندی چینی بھائی بھائی کا ماحول دوبارہ تعمیر ہوگا‘‘۔
مالدیپ سے متعلق تنازعہ کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ نے کہا’’میں کبھی مالدیپ نہیں گیا ہوں، اس لیے میں اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا۔ لیکن ہندوستان نے ہمیشہ مالدیپ کی مدد کی ہے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’میں اس تنازعہ کے پیچھے کی وجہ نہیں جانتا۔ کیا یہ تنازعہ ہندوستان میں پیدا ہونے والی ہندو مسلم تقسیم کا نتیجہ ہے؟ مجھے یقین ہے کہ ہماری وزارت خارجہ اس تنازعہ کی وضاحت کرنے میں کامیاب ہوگی‘‘۔
داکٹر فاروق کاکہنا تھا کہ بھارت مشکل وقت میں مالدیپ کو بچانے آیا ہے۔’’ہندوستان نے ہمیشہ مالدیپ کی حمایت کی ہے۔ جب کچھ بدمعاشوں نے اس پر حملہ کیا تو ہندوستانی فوج نے اس ملک میں جا کر انہیں ہٹا یا اور ملک کو بچایا۔ وہ کام پورا کرنے کے بعد واپس آئے۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ تنازعہ کیوں ہوا‘‘۔
رام مندر کے افتتاح اور دعوت نامے پر فاروق عبداللہ نے کہا’’بھگوان رام اس دنیا میں سبھی کے درمیان ہیں۔ فاروق عبداللہ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کسے مدعو کیا جائے یا نہیں۔ سبھی کو مندر جانا چاہیے‘‘۔ انہوں نے تمام جماعتوں کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مذہبی معاملات کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں۔ ’’یہ ایک مذہبی معاملہ ہے۔ اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اسے سیاست سے نہیں جوڑا جانا چاہئے‘‘۔
اس عظیم الشان تقریب میں ممکنہ دعوت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا ’’ میں ایک چھوٹی مکھی ہوں۔‘‘ (ایجنسیاں)