شنئی دہلی// ملک میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں مسلسل گراوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے منگل کو کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے ۔
اے اے پی کی چیف ترجمان پرینکا ککڑ نے پریس کانفرنس میں کہاکہ ‘‘2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ جھارکھنڈ کی خواتین کو روزگار حاصل کرنے کے لیے دہلی آنا پڑتا ہے ۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ملک بھر سے لوگ روزگار کی تلاش میں دہلی آتے ہیں۔ سال 2014 میں وزیر اعظم مودی نے ‘میک ان انڈیا’ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا تھا۔ اس کی تشہیر کے لیے 450 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے ۔ اس منصوبے کا مقصد سال 2022 تک ملک کی جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 25 فیصد تک بڑھانا اور اس شعبے میں 10 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنا تھا۔ تاہم، سب کچھ اس کے برعکس نکلا۔” مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 10 کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کی بات بھول جائیں، آج ملک گزشتہ پانچ دہائیوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح سے گزر رہا ہے ۔ سال 2014 میں ملک کی جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 17 فیصد تھا۔ سال 2019 میں کووڈ-19 وبائی مرض سے پہلے یہ حصہ 13.60 فیصد رہا۔ اس کے بعد بھی اس شعبے میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی۔ کووڈ کے بعد یہ تعداد سال 2022 میں گھٹ کر صرف 13.32 فیصد رہ گئی۔
محترمہ ککڑ نے کہا کہ سال 2020 میں مرکزی حکومت نے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کا آغاز کیا۔ اس کی ملک بھر میں خوب تشہیر بھی ہوئی اور کہا گیا کہ اگر کوئی ملک میں مینوفیکچرنگ کرنا چاہے تو حکومت انہیں سبسڈی دے گی، جبکہ یہ سراسر جھوٹ ثابت ہوا۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیوٹی او) کے قوانین کے مطابق پی ایل آئی ہندوستان میں مینوفیکچرنگ پر نہیں دیا جا سکتا، صرف یہاں اسمبلنگ پر۔ ملک میں بہت کم تاجر ہیں جو چین سے سامان درآمد کر کے ملک میں اسمبل کر سکتے ہیں۔ ایسے میں ان کی پی ایل آئی اسکیم بھی بری طرح ناکام ہوگئی۔ جب کہ 2004 سے 2014 تک ملک میں ایف ڈی آئی 2.4 فیصد تھی، آج یہ تعداد 1.72 فیصد ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای ملک میں تقریباً 12 کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے ۔ ملک کے جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ جو بھی حصہ ڈالتی ہے ، سب سے زیادہ ایم ایس ایم ای کا ہے ۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ایم ایس ایم ای کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے ۔ بی جے پی نے ملک کا ماحول اتنا خراب کر دیا ہے کہ آج تاجر کسی مسلمان یا دلت کو ملازمت دینے سے ڈرتے ہیں۔ صورتحال یہ بن گئی ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں تقریباً 16 لاکھ ہندوستانی اپنی شہریت چھوڑ کر ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔