واشنگٹن//
وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان جین سیکی کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن نیوز میڈیا کی حالیہ رپورٹوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہیں۔ ان رپورٹوں میں امریکی انٹیلی جنس نے بظاہر یہ موقف پیش کیا ہے کہ روسی بحری جہاز اور یوکرین میں روسی جنرلوں کو نشانہ بنانے کے لیے یوکرین کی مدد میں امریکی انٹیلی جنس کا ہاتھ ہے۔
سیکی نے پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "بائیڈن کے نزدیک یہ ہمارے کردار کے بارے میں مبالغہ آرائی اور غلط بیانی ہے … یہ یوکرینیوں اور ان کی قیادت کے کردار کو کم کرنے کے مترادف ہے … یہ کسی طور بھی تعمیری موقف محسوس نہیں ہوا”۔
اس سے قبل اعلی سطح کے امریکی ذمے داران نے نیویارک ٹائمز اخبار کو انکشاف کیا تھا کہ "امریکا کی جانب سے فراہم کی گئی انٹیلی جنس معلومات نے کئی روسی جنرلوں کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں یوکرین کی مدد کی۔ یہ روسی جنرل یوکرین کی جنگ میں مارے گئے”۔
یوکرینی ذمے داران نے اخبار کو بتایا کہ انہوں نے ہراول دستوں میں موجود 12 کے قریب جنرلوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ اس تعداد نے عسکری تجزیہ کاروں کو حیران کر ڈالا۔ اخبار کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ مدد اُن خفیہ کوششوں کا حصہ ہے جو امریکی صدر کی انتظامیہ لڑائی کے میدان کے بارے میں یوکرین کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے واسطے کر رہی ہے۔
البتہ وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان نے تیزی دکھاتے ہوئے ان میڈیا رپورٹوں کو غیر درست قرار دیا۔
اس سے قبل امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے روسی جنرلوں کو نشانہ بنانے کے سلسلے میں کئیف حکومت کی مدد کی "غیر مطلق” تردید کی تھی۔
پینٹاگان کے ترجمان جون کیربی کا کہنا تھا کہ امریکا یوکرینیوں کو انٹیلی جنس معلومات ارسال کر رہا ہے تا کہ وہ اپنے ملک کا دفاع کر سکیں۔ تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ "ہم میدان جنگ میں سینئر عسکری قیادت کی موجودگی کی جگہاؤں کے بارے میں معلومات پیش نہیں کر رہے ہیں … اور نہ یوکرین کی فوج کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے فیصلوں میں شریک ہیں”۔