سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ میں وقفہ صفر کے دوران مرکزی حکومت سے جموںکشمیر کو پاور پروجیکٹ واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جموں وکشمیر کے عوام کو اس وقت سخت ترین بجلی بحران کا سامنا ہے اور عوام کو۱۶گھنٹوں کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔
مسعودی نے مطالبہ کیاہے کہ بجلی کی سپلائی میں معقولیت لانے کے علاوہ بجلی کے نرخوں میں رعایت دی جائے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ جہاں باقی پنجاب ، دہلی ، ہریانہ یہاں تک کہ بھاجپا کی حکمرانی والی ریاستوں میں نصف آبادی کو صفر بجلی بلیں موصول ہوتی ہیں وہیں جموں وکشمیر میں ایس ٹی، ایس سی، بی پی ایل، اے پی ایل اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کو بھی ہزاروں روپے کی بلیں ادا کرنی پڑھ رہی ہے ۔
این سی رکن پارلیمان نے کہاکہ جموں وکشمیر میں۳۲۱۵میگاواٹ بجلی پید اہوتی ہے لیکن جموں وکشمیر کے لوگوں کو ہی سخت ترین بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔ان کاکہنا تھا’’میں مرکزی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے بجلی پروجیکٹ جموں و کشمیر کو منتقل کریں جن کی واپسی کے معاہدوں کی معیاد مکمل ہوگئی ہے ‘‘۔
اس کے علاوہ رکن پارلیمان نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کے فقدان کا معاملہ بھی اُٹھایا اور کہا کہ جہاں گذشتہ دنوں۵ریاستوں میں الیکشن ہوئے اور جمہوری طریقے سے نئی حکومتیں قائم ہوئیں لیکن وہیں جموں وکشمیر کو۲۰۱۸سے افسر شاہی کے نظام میں رکھا گیا ہے ، جو عام لوگوں کیلئے وبال جان بن کر رہ گیا ہے ۔
مسعودی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر انتہائی افسوسناک ہے اور یہ ملک کی جمہوریت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے ۔