جموں/ 24 نومبر
فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپندرا دیویدی کا کہنا ہے کہ راجوری انکاﺅنٹر کے دوران مارے گئے ملی ٹنٹ اعلیٰ تربیت یافتہ تھے اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے افغانستان، پاکستان یا دوسرے ممالک میں تربیت حاصل کی تھی۔انہوں نے کہا: ‘ان دہشت گردوں کی ہلاکت سے راجوری ‘ پوچھ میں دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز جموں میں راجوری انکاﺅنٹر کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے 4 فوجی جوانوں کی پھول مالائیں چڑھانے کی ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا”اس انکاﺅنٹر کے دوران ہمارے جوانوں کی شہادت ہوئی لیکن دو دہشت گردوں کا خاتمہ بھی ہوا جو ڈانگری، کنڈی اور راجوری میں نہتے لوگوں پر حملے کرنے میں ملوث تھے “۔
فوجی کمانڈر کا کہنا تھا”یہ اعلیٰ تربیت یافتہ دہشت گرد تھے اسی لئے ان کو ختم کرنے میں کافی وقت لگ گیا، ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پاکستان، افغانستان یا دوسرے ممالک میں تربیت حاصل کی تھی“۔
اوپندرا دیویدی نے کہا کہ اس انکاﺅنٹر کے دوران ہمارے پانچ جوانوں کی شہادت نے جوانوں کے حوصلوں کو مزید بلند کیا ہے ۔انہوں نے کہا”ہمارے جوان ملک کی سر زمین سے دہشت گردی کے صفایا کے لئے پر عزم ہیں“۔ان کا کہنا تھا”چونکہ پونچھ اور راجوری اضلاع قومی شاہراہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں لہذا دہشت گردوں کی تعداد بدلتی رہتی ہے یہاں 20 سے 25 ہشت گرد ابھی بھی موجود ہوسکتے ہیں“۔انہوں نے کہا”پولیس اور ہیومن انٹلی جنس سپورٹ کی مدد سے ان کا بھی صفایا کیا جائے گا“۔
لیفٹیننٹ جنرل نے لانس نائیک سنجے بشت کے متعلق ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا”میں نے خود پچھلے ہفتے ہی سنجے بشت کو تمغہ لگا یا اور اس موقع پر انہوں نے مجھے اسی ہفتے ملک کےلئے کچھ کرنے کا وعدہ کیا“۔
بتادیں کہ پونچھ کے کالاکوٹ جنگل علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوﺅں کے درمیان انکاﺅنٹر میں 5 فوجی جوان جاں بحق جبکہ 2 جنگجو مارے گئے ۔
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ راجوری میں جاں بحق ہونے والے چار فوجی جوانوں کو جموں میں پھول مالائیں چڑھانے کی ایک تقریب کے دوران شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔