واشنگٹن//
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور کئی روزہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے معاہدےکو سراہا ہے، تاہم انہوں نے مسئلہ فلسطین کے وسیع تر حل اور فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری طویل تنازع کے خاتمے پر بھی زور دیا ہے۔
رام اللہ میں قائم اتھارٹی ہیڈ کوارٹر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس معاہدے کی تحسین کرتے ہیں۔ جو مصر اور قطر کی کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔
اس بارے میں فلسطینی اتھارٹی کے میڈیا سے متعلق معاون حسین الشیخ نے مزید کہا ’اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ ایک جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے کے علاوہ بین الاقوامی قوانی کے مطابق مسئلے کے سیاسی حل کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔
واضح رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ اب تک کی چالیس دنوں سے زائد پر پھیلی جنگ کے دوران پہلا باضابطہ جنگ بندی معاہدہ ممکن ہوا ہے۔ اسرائیل نے سات اکتوبر سے ہی غزہ کو ایسی بمباری اور حملوں کو ہدف بنایا تھا کہ حماس و تباہ کرنا ہے۔
اس معاہدے کے نتیجے میں حماس اسرائیل کے 50 قیدیوں کو رہائی دے گی جبکہ بدلے میں حماس کے اس سے کئی گنا زیادہ قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہائی ملے گی۔ جبکہ چار دن کے لیے دونوں طرف سے جنگ بندی بھی کی گئی ہے۔
منگل اور بدھ کی درمیانی رات اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کئی گھنٹے طویل اجلاس کے دوران اپنی کابینہ کے ارکان کو قائل کیا کہ ’بلا شبہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن یہی فیصلہ درست تھا۔
دوسری جانب حماس نے بھی اس معاہدے کا خیر مقدم کیاہے اور اسے ایک انسانی بنیادوں پر کیا گیا جنگ بندی کا نام دیا ہےاس معاہدے کے نتیجے میں 150 فلسطینی بھی اسرائیلی جیلوں سے رہائی پائیں گے۔