جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر، بجلی کا بحران مزید سنگین 

ناقص منصوبہ بندی نااہل انجینئروں کی دین   

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-11-12
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر ایک بار پھر بجلی کے سنگین بحران سے جھوج رہا ہے۔ ابھی موسم سرما کا آغاز ہی ہوا چاہتا ہے کہ بجلی ۹۰ فیصد سے زائد غائب ہے۔ اگر چہ محکمہ بجلی کشمیر نے گذشتہ ماہ بجلی سپلائی کے حوالہ سے ایک کٹوتی شیڈول کااعلان کرکے صارفین کو یقین دلایا تھاکہ اس کٹوتی پر عمل کرکے بجلی کی سپلائی سسٹم کو مستحکم بنایاجائیگا لیکن اُس وقت بھی جبکہ کٹوتی شیڈول کے اعلان کو ابھی محض چند ہی گھنٹے گذرے تھے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کٹوتی شیڈول ناکامی سے دو چارہوگیا ہے۔ اب جبکہ زائد از ایک مہینہ ہوچکا ہے اس مدت کے دوران بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
اب مختلف ذرائع سے یہ باور کرایا جارہا ہے کہ بجلی بحران کے پیچھے اصل کارن یہ ہے کہ پچاس فیصد نقصان کاسامنا ہے جو ملکی اوسط سے تقریباً ۳۰؍ فیصد زیادہ ہے۔ یہ نقصان ٹرانسمیشن لائنوں کو دوردراز علاقوں اور بستیوں تک لے جانے کا نتیجہ یہ کہکر قرار دیاجارہاہے کہ سپلائی کو ان علاقوں تک پہنچانے کے دوران نقصان ہورہاہے۔ اگر واقعی کارن یہی ہے حالانکہ اب تک تو یہی دعویٰ کیاجاتارہا کہ لوگ پیک اورس کے دوران بجلی کا زیادہ استعمال کررہے ہیں ، اپنی آسائش اور آرام کے لئے جدید الیکٹرانک آلات کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں جبکہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے قبل یہ دعویٰ زبان زد عام رہا کہ لوگ ہکنگ کرکے بجلی چور ی کررہے ہیں۔لیکن اب جو کچھ بھی زمینی سطح پر صورتحال ہے وہ محکمہ بجلی کے ان سارے سابق بے ہودہ دعوئوں کو زمین بوس کرچکی ہے اور اب دور دراز علاقوں تک ٹرانسمیشن ؍ترسیلی لائنوں کو پہنچانے کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنائے جانے کی وجہ بتائی جارہی ہے ۔
پھر بھی اگر وجہ یہی ہے تو پوچھا جاسکتا ہے کہ اس ناقص منصوبہ بندی کا ذمہ دارکون ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ ہر گھر بجلی اور ہر گھر پانی کے جو نعرے بلند کئے جارہے ہیں ان کے پیچھے ایک تو وو ٹ بینک کی نیتی کارفرما ہے دوئم یہ کہ لوگوں کو باور کرایاجائے کہ لوگوں اور خطوں کی مساوی ترقی کو یقینی بنایاجارہاہے بلکہ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے اسے ترجیحی سیکٹر میں شامل کرلیاگیاہے۔ جو منظرنامہ بجلی سپلائی کے حوالہ سے فی الوقت کشمیرکے طول وارض میں اُبھر کرسامنے ہے وہ محکمہ کی ایڈمنسٹریشن کی ناکامی کا ایک منہ بولتا ایسا ثبوت ہے جس کو نکارا نہیںجاسکتا ہے۔
ٹرانسمیشن لائنوں کی دور افتادہ علاقوں تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کی مخالفت یا تنقید نہیں کررہے ہیں کیونکہ ان علاقوں کی رہائش پذیر آبادی کو بھی بجلی حاصل کرنے اور استعمال کرکے مستفید ہونے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ شہری اور مضافاتی علاقوں کی آبادی کو ہے لیکن توسیعی منصوبہ بندی سے قبل زمینی صورتحال اور مسافت کا بھی کچھ خیال رکھنا لازمی تھا۔ خاص کر اُس وقت جبکہ آبادی کی ضروریات کے برعکس بجلی کی پیداواری دستیابی بہت کم تھی۔ توجہ اور توانائی پیداوار اور کھپت کے درمیان دہائیوں سے چلی آرہی فرق کو کم سے کم کرنے کی طرف مرکوز ہونی چاہئے تھی لیکن ایڈمنسٹریشن نے پبلسٹی کے اندھے گھوڑوں پر سوار ہوکر ٹرانسمیشن لائنوں کو دور دراز علاقوں تک وسعت دینے کا فرمان جاری کرکے نہ صرف ان دور افتادہ علاقوں کی بکھری آبادی کے ساتھ بجلی کی سپلائی کے نام پر بھونڈا مذاق کیا ہے بلکہ شہری اور مضافاتی علاقوں کی لاکھوں آبادی کو بھی نئے بحران میں دکھیلا ہے۔
بجلی کی آنکھ مچولی موسم گرما کے ایام میں بھی جاری رہی، تاہم وجہ یہ بتائی جاتی رہی کہ کشمیر میں بجلی کی ضرورت ۱۰۵۰؍میگاواٹ روزانہ ہے جبکہ جموں کیلئے یہ ضرورت ۱۰۰۰؍ میگاواٹ روزانہ کی ہے اس کمی کو پورا کرنے کیلئے شمالی گرڈ اور یو پی بجلی بورڈ کے ساتھ معاملات طے پاگئے ہیں جس کے نتیجہ میں بحران پر قابو پائے جائے گا۔لیکن یہ اعلانات بھی رسمی حد تک گمراہ کن اور کاغذی ثابت نظرآرہے ہیں۔ اگر واقعی اضافی بجلی ان دو ذرائع سے حاصل کی  جارہی ہے تو وہ کہاں گئی؟ کیوں کشمیر کا ہرگھر، ہر بستی اور ہرعلاقہ بجلی کیلئے مرثیہ خواں ہے؟
اس وقت تک جبکہ سارا کشمیر ٹھٹھرتی سردی کے ایام کی جانب بڑھ رہا ہے، بچے امتحانات کی تیاریوں میںمصروف ہیں، گھروں اور ہسپتالوں میںمختلف امراض میںمبتلا افراد کو اپنی میڈیکل ضروریات پور ی کرنے کیلئے بجلی کی ضرورت ہے، کاروباری اداروں، ہوٹلوں اور ریستورانوں کو سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی ضروریات کی تکمیل کیلئے بجلی سپلائی میںاستحکام درکار ہے، سیاحت کی صنعت سے وابستہ ادارے بجلی سپلائی میںاستحکام کے بغیر اپنے کاروبار کو پٹری پر نہیںرکھ سکے، کشمیر کو بجلی کے سنگین نوعیت کے بحران میںدھکیل دیاگیاہے۔
بے شک ملک کے کئی حصوں میںبجلی کی سپلائی، استعمال اور کھپت کے درمیان تفاوت موجود ہے لیکن ان علاقوں میںسپلائی کا نظام نہ مایوس کن ہے اور نہ بحرانی شکل اختیارکررہاہے ۔یہ صرف کشمیر ہے جو آزادی کے بعد سے اب تک کے پورے ۷۵؍برسوں سے بجلی بحران سے جوجھتا چلاآرہاہے۔ جبکہ جموں وکشمیر وہ واحد ریاست ہے جس کے اپنے ذرائع اور بہتے دریائوں سے اچھی خاصی مقدارمیں بجلی کی پیداوار حاصل ہے لیکن یہ پیداوار مقامی ضروریات کی تکمیل کیلئے نہیں بلکہ جموں وکشمیر سے باہر لوگوں اور کاروبای اداروں کو سپلائی کی جارہی ہے۔
اس کی اہم ترین وجہ یہ ہے کہ بجلی پروجیکٹ این ایچ پی سی اور چند دیگر کمپنیوں کی اجارہ داری میںدیئے اور چلائے جارہے ہیں جبکہ جموںوکشمیر کو مشکل سے ان پروجیکٹوں کی پیداوار کا ۱۲؍فیصد بطور رائلٹی حاصل ہورہی ہے۔ جو نئے بجلی پروجیکٹ مرتب کئے گئے ہیں انہیں بھی بیرونی کمپنیوں کی اجارہ داری میںدیاگیا ہے جبکہ ان کمپنیوں کے ساتھ جن MOUپر دستخط کئے گئے ہیں ان کی جو شرائط وضع کئے گئے ہیں وہ بھی یکطرفہ ہیں بلکہ کمپنیوں کی اجارہ داری کو اور بھی مضبوط بنیادیں عطاکردی گئی ہیں یہاں تک کہ وہ حقوق اور مفادات جن کا تعلق سٹیٹ اور لوگوں سے ہے کو بھی ان کمپنیوں کے حق میں سرنڈر کیاگیاہے۔
جو شرائط ان کمپنیوں کے ساتھ طے پاچکے ہیں وہ اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ آئندہ کم سے کم ۱۲؍برسوں تک بجلی بحران کا کوئی حل ممکن نہیں، لہٰذا کشمیر اور اس کی آبادی کو آنے والے کئی برسوں تک بجلی کے بحران کا اسی طرح سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس طرح سے وہ فی الوقت کررہی ہے ۔ اس تعلق سے کسی معجزے کی توقع نہیں !
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

لائسنس تو آپ ہی نے دی ہے

Next Post

کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء کا ایک اور سنگِ میل عبور

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ٹی20 ورلڈ کپ 2024 جون میں منعقد ہو سکتا ہے

کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء کا ایک اور سنگِ میل عبور

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.