ماسکو//
روسی امور خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی موجودگی خطے میں استحکام نہیں لائے گی۔
ماریہ زخارووا نے یومیہ پریس کانفرنس میں انادولو ایجنسی کے نمائندے کے اس سوال کہ مشرق وسطیٰ میں پیٹریوٹ اور تاہاڈ فضائی دفاعی نظام کی تعیناتی کے پینٹاگون کے فیصلے کے جواب میں روس کیا اقدامات کرے گا ،زاخارووا نے کہا کہ روس نہیں سمجھتا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی موجودگی خطے میں استحکام لائے گی۔
زخارووا نے کہا کہ اس کے برعکس جیسا کہ آپ جانتے ہیں، مشرق وسطیٰ کے عمل پر اجارہ داری قائم کرنے کی واشنگٹن کی کوششوں نے جو سالوں سے موجود تنازعے کے حقیقی اسباب کو نظر انداز کرتی آئی ہیں آج کے تباہ کن نتائج پیدا کیے ہیں، خطے کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ اسرائیل فلسطینی کشیدگی کا فوری خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ خطے میں میزائل سسٹم لگانے کا نہیں ہے، امریکی اقدامات نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا اور کشیدگی میں اضافہ کیا ہے ۔
تائیوان نے جزیرے کے نزدیک 35 چینی فوجی طیاروں اور 15 جہازوں کا سراغ لگایا: وزارت دفاع
بیجنگ/۲۷؍اکتوبر
تائیوان کی مسلح افواج نے جزیرے کے ارد گرد 35 چینی فوجی طیاروں اور 15 جہازوں کا پتہ لگایا ہے۔ تائیوان کی وزارت دفاع نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔
وزارت دفاع نے ایکس پر لکھا ” نگرانی کررہی تائیوان کی مسلح افواج نے آج صبح 6 بجے تک تقریباً 35 پی ایل اے (چین کی پیپلز لبریشن آرمی) کے طیاروں اور 15 پی ایل اے این (پیپلز لبریشن آرمی نیوی) کے بحری جہازوں کا تائیوان کے آس پاس میں پتہ لگایا،” ۔ ان سی اے پی ہوائی جہاز، بحری جہاز اور زمین پر مبنی میزائل سسٹم کو ان سرگرمیوں کا جواب دینے کا کام سونپا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ 35 میں سے 23 طیارے تائیوان کے فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے، جن میں چار جے ۔11 جیٹ، زیڈ ۔9 اے ایس ڈبلیو ہیلی کاپٹر ، چھ جے-10 اور چھ جے-16 لڑاکا طیارے شامل تھے۔
وزارت دفاع نے کہا کہ جواب میں تائیوان نے صورتحال کی نگرانی کے لیے فضائی اور سمندری گشت کے ساتھ ساتھ زمینی میزائل سسٹم بھی تعینات کیا۔ تائیوان 1949 سے سرزمین چین سے آزادانہ طور پر حکومت کر رہا ہے۔ بیجنگ اس جزیرے کو اپنا صوبہ سمجھتا ہے، جب کہ تائیوان کا کہنا ہے کہ یہ ایک خود مختار یونٹ ہے لیکن آزادی کا اعلان کرنے سے کتراتا ہے۔ بیجنگ تائی پے کے ساتھ کسی بھی سرکاری غیر ملکی رابطے کی مخالفت کرتا ہے اور جزیرے پر چینی خودمختاری کو غیر متنازعہ سمجھتا ہے۔
تائیوان کے ارد گرد تازہ ترین کشیدگی اپریل میں ہوئی، جب تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے امریکہ میں امریکی ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر کیون میکارتھی سے ملاقات کی۔ بیجنگ نے جزیرے کے نزدیک بڑے پیمانے پر تین روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کرتے ہوئے جواب دیا، جسے اس نے تائیوان کے علیحدگی پسندوں اور غیر ملکی طاقتوں کے لیے ایک انتباہ قرار دیا۔ اگست اور ستمبر میں تائیوان کی مسلح افواج نے جزیرے کے قرب و جوار میں چینی بحری اور فضائی گشت کے متعدد مشاہدات کی اطلاع دی۔ 18 ستمبر کو وزارت نے ایک دن میں جزیرے کے نزدیک 103 چینی طیاروں کو دیکھنے کی ریکارڈ تعداد ریکارڈ کی۔