پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر زرعی زمین سکڑ رہی ہے

اظہارتشویش کرنے والے مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-10-23
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر میںپانی کے سوتے اور آبی حجم سکڑتے جارہے ہیں حالانکہ قدرت نے کشمیر کے حوالہ سے کسی بخل سے کام نہیں لیاتھا بلکہ اتنا سب کچھ عطا کررکھا تھا کہ روز حشر کی صبح تک یہ سب کچھ دائمی ثابت ہوتا۔ لیکن لالچی ہاتھ ، ہوس گیری، مادہ پرستی، غیر ذمہ دارانہ طرزعمل اور سب سے بڑھ کر بے محنت کی دولت کا حصول بھوت بن کر سروں پر سوار ہوچکا ہے۔ نتیجہ یہ کہ کشمیر زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں چاہئے پانی کے وسائل اور ان کا بہتر استعمال ہو، زراعت اور ہارٹیکلچر کے شعبے ہوں، ہینڈی کرافٹس کے تعلق سے معاملہ گھریلو صنعتوں سے جڑا ہویا دیگر شعبوں کے تعلق سے معاملات ہوں کشمیر ایک ایک کرکے محروم ہوتا جارہاہے اور آہستہ آہستہ اپنی ضروریات کی تکمیل کی سمت میں دوسروں کا محتاج بن رہا ہے۔
آبی وسائل کا حجم سکڑنے کی مصدقہ اور معتبر اطلاعات کے ساتھ ساتھ اب زرعی اراضیوں کے سکڑنے کی اطلاعات ہیں ۔ حالیہ برسوں کے دوران دعویٰ کیاجارہاہے کہ دھان کی زیر کاشت زمین کا ایک بہت بڑا حصہ رہائشی، رابطہ سڑکوں، تعمیراتی مقاصد، تجارتی کمپلکسوں اور دوسرے مقاصد کے تعلق سے استعمال میں لایاجارہا ہے ۔ جن لوگوں نے اپنی دھان کی اراضیوں کو فروخت کردیا ہے انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ انہوں نے کتنا سنگین جرم اپنی آنے والی نسلوں اور حال کے حوالہ سے اہل کشمیر کے حوالہ سے کیا ہے۔ اراضیوں کی فروخت کیلئے ان کے سامنے صرف اور صرف سرمایہ کاحصول ہے۔ جوان کے ہاتھ لگتے ہی وہ اپنی دوسری خواہشات کی تکمیل کیلئے بروئے کار لاکر بتدریج ہاتھ ملتے رہ جائینگے۔ لیکن جو زمین ان کے ہاتھ سے چلی گئی وہ لوٹ کر واپس نہیں آئے گی اورنہ اُس زمین کو خریدنے والے پھر سے زیر کاشت لائیں گے کیونکہ ایسا ا ن کے اہداف میں نہیں ہے ۔
قابل کاشت اراضیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کچھ دہائیاں قبل یہاں کی حکومت نے زرعی اصلاحات سے متعلق ایکٹ نافذ کیا۔ لیکن ایکٹ میںکچھ خامیاں ایسی بھی رکھی گئی کہ زمین کی ہیت تبدیل کرنے کے راستے بھی موجود تھے۔ پھر رہی سہی کسر محکمہ ریونیو سے وابستہ اہلکار اور آفیسران پوری کرتے رہے۔ قابل کاشت اور زیر کاشت اراضیوں کو ناقابل کاشت اراضیوں کے طور ریکارڈ میںاندراج کو یقینی بنانا ان کے بائیں ہاتھ کا کام تھا، اس طرح اُس دور میں بھی قابل کاشت اراضیوں کی خرید وفروخت اور زمین کی ہیت تبدیل کرنے کا راستہ ہموار کرنے کے بعد ان پر رہائشی اور کمرشل تعمیرات کا فلڈ گیٹ ہر گذرتے دن کے ساتھ کھلتا ہی گیا۔
فی الوقت اراضیوں کی ہیت ، حصول اور استعمال کے تعلق سے جو قانون اور قواعد نافذ العمل ہیں ان کی روشنی میں کشمیر کی اراضیوں کوکوئی بھی آئینی اور قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ زمین کے کسی بھی حصے کو مخصوص استعمال اور اسٹرٹیجک مقاصد کیلئے حاصل کرنے کیلئے محض نوٹیفیکیشن کا اجرا درکار ہے۔اس طرح حصول اراضی کے کسی بھی اقدام کو ناقابل چیلنج بنایاگیاہے۔
زیر کاشت زمین کی ہیت تبدیل ہونے کے ساتھ ہی کشمیر اناج کے معاملے میں اپنی پیداواری صلاحیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھاہے۔ فی الوقت بازار کا جو منظرنامہ اس حوالہ سے ابھی حالیہ ایام میں اُبھرکرسامنے آیا ہے وہ سب کیلئے باعث تشویش تورہا لیکن کسی نے بھی اس تشویشناک صورتحال کے تدارک کی بات نہیں کی۔ نہ کوئی اس کے عوامل اور بُنیادی وجوہات اور ان عوامل اور وجوہات کے پس پردہ سوچ اور حکمت عملی کو زبان دی جارہی ہے۔ جو اپنی زیر کاشت اراضیاں فروخت کررہے ہیں وہ توآنکھ کے اندھے، فہم وادراک سے مبرا، لالچ، ہوس او ربے محنت کی دولت کے حصول کی چاہت نے انہیں اندھابناکران کے حواص خمسہ تک چھن چکے ہیں لیکن سب سے بڑا صدمہ اور المیہ تو یہ ہے کہ جو لوگ متعلقہ سرکاری عہدوں پر بحیثیت امانت دار، ذمہ دار اور فیصلہ ساز بیٹھے ہیں وہ اس المیہ سے عبارت منظرنامہ کے تئیں بے اعتنائی سے کام لے رہے ہیں جبکہ معلوم نہیں کہ وہ کن کے خاکوں میںرنگ بھرکر ان کے کشمیرکے حوالہ سے مذموم اور مکروہ عزائم کی تکمیل کی سمت میں سہولت کاری کاکردار اداکررہے ہیں۔
ملکی سطح باالخصوص ہمسایہ پنجاب پر نگاہ ڈالی جاتی ہے تو اُس ریاست کے کسانوں او رکاشت کاروں کے جذبہ اور اپنی اراضیوں کے تحفظ کے تئیں ان کی عہد بندی کو سلام پیش کئے بنارہا نہیں جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب اپنی پیداوار کے طفیل نہ صرف اپنی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کررہا ہے بلکہ ملک بھرکی آبادی کے ایک بڑے حصے کی خوراکی ضروریات میں بھی اپنا حصہ ادا کررہا ہے۔ اسی لئے پنجاب کا کاشت کار اور کسان نہ صرف خوشحال ہے بلکہ اپنی اجتماعی قوت کے حوالہ سے طاقتور بھی ہے۔ غالباً کشمیرکے کاشت کار اور کسان کی آنکھ یہ سب کچھ نہیں دیکھ رہی ہے یا اگر دیکھ بھی رہی تو اُس کو شرٹ پینٹ کی عینک سے دیکھنے کی اب لت پڑ چکی ہے۔
کشمیرمیں زیر کاشت اور قابل کاشت زرعی زمین کی ہیت تبدیل کرنے کے معاملات اور زمین کا حجم گھٹنے کا جو عمل جاری ہے اس میں محکمہ زراعت کشمیربھی براہ راست ذمہ دار ہے۔ اس محکمہ کے فرائض اور ذمہ داریوں میںکیا کچھ شامل ہے غالباًاُس کو دہرانے کی ضرورت نہیں لیکن وہ خود ہی بتائے کہ کیا زرعی اراضی کے سکڑنے کی اطلاعات اور معاملات اس محکمہ کے ارباب کی علمیت میںنہیں آتے رہے اور اگر آتے رہے تو بحیثیت ذمہ دار محکمہ کے اس نے کون سے تدارکی اقدامات اُٹھائے اور فیصلے لئے؟
اس محکمہ کے حکام نے البتہ اُسوقت صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جب کچھ سابق بیروکریٹوں کے ایک وفد نے اُن سے ملاقات کی اور صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لینے کی مانگ کی۔ محکمہ کا اس مرحلہ پر اظہار تشویش شرمناک فعل بھی ہے اور ایک طرح سے گھنائونا جرم کا اعتراف بھی ہے۔تاہم جو سابق بیروکریٹ اظہار تشویش کیلئے محکمہ کے ذمہ داروں سے ملاقی ہوا آج وہ بلاشبہ اس صورتحال پر تشویش توظاہر کررہے ہیں لیکن ان سے یہ سوال تو پوچھنے کا حق ہے کہ جب وہ اعلیٰ ذمہ دار اور فیصلہ ساز اداروں میںفائز تھے تو انہوںنے بحیثیت مجموعی ان سارے معاملات کے حوالہ سے کیاکوئی تحفظاتی کرداراداکیا تھا؟
اگر چہ کشمیر نشین بیروکریٹ ذرہ بھر بھی اپنی ماٹی کے حق نمک ہوتے تو وہ اپنی ذمہ داریوں کے حوالہ سے ضرور اس نوعیت کے معاملات پر کوئی نہ کوئی تحفظاتی قدم اُٹھانے کی سمت میں پہل کرتے جو آنے والے جانشین بیروکریٹوں کیلئے مشعل راہ بن جاتا لیکن انہوںنے ایسانہیں کیا بلکہ وہ اپنے سروس کیرئیر کی نشوونما اور اپنی ترقیات کے لئے ہی کام کرتے رہے، نہ کشمیر کی زمین کو تحفظ فراہم کیا اور نہ مستقبل کے تعلق سے ان سے کوئی قابل فخر اور قابل تقلید کارنامہ ہی منسوب ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

’انڈیا‘:یہ آسان نہیں ہے

Next Post

ایڈم زمپا نے اپنے خاندان کے ساتھ تاج محل کا دیدارکیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کرکٹ آسٹریلیا نے سرکاری فنڈنگ کا خیرمقدم کیا

ایڈم زمپا نے اپنے خاندان کے ساتھ تاج محل کا دیدارکیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.