تل ابیب//
برطانوی وزیرِاعظم رشی سونک جمعرات کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ یہ ان کے دورے کا آغاز ہے جس میں وہ دیگر علاقائی دارالحکومتوں کا سفر کرنے سے قبل وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو اور صدر اسحاق ہرتصوغ سے ملاقات کریں گے۔
رشی سونک کے دفتر نے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو غزہ میں مقیم فلسطینی حماس کے مسلح افراد کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں اسرائیل اور غزہ میں ہونے والے جانی نقصان پر اظہارِ تعزیت اور خطے میں تنازعات میں مزید اضافے کے خلاف خبردار کریں گے۔
سونک نے اپنے دورے سے پہلے ایک بیان میں کہا، "ہر عام شہری کی موت ایک المیہ ہے۔ اور حماس کے خوفناک دہشت گردانہ عمل کے بعد کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ منگل کے روز غزہ کے ایک ہسپتال میں ہونے والا مہلک دھماکہ جس میں سینکڑوں فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے، خطے اور دنیا بھر کے رہنماؤں کے لیے ایک اہم لمحہ ہونا چاہیے کہ وہ تنازعات میں مزید خطرناک اضافے سے بچنے کے لیے مجتمع ہو جائیں۔” انہوں نے عہد کیا کہ برطانیہ اس کوشش میں سب سے آگے ہو گا۔
سونک اس بات پر بھی زور دیں گے کہ جتنا جلد ممکن ہو مصر سے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے راستہ کھولا جائے اور غزہ میں پھنسے برطانوی شہریوں کو وہاں سے نکلنے کے قابل بنایا جائے۔
سونک کے ترجمان نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل پر حملے کے بعد سے کم از کم سات برطانوی شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور کم از کم نو لاپتہ ہیں۔
ایک دفتری بیان میں کہا گیا کہ سونک کے دورے کے ساتھ ساتھ برطانوی وزیرِ خارجہ جیمز کلیورلی جنہوں نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کا دورہ کیا تھا، تنازعہ پر گفتگو اور پرامن حل تلاش کرنے کے لیے اگلے تین دنوں میں مصر، ترکی اور قطر جائیں گے۔
برطانیہ نے کہا کہ تینوں ممالک علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے، یرغمالیوں کو آزاد کرانے اور غزہ تک انسانی بنیادوں پر رسائی کی اجازت دینے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے لیے اہم ہیں۔”
برطانیہ نے کہا کہ کلیورلی وہاں کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی کوششوں اور مصر کے ساتھ رفح گذرگاہ کو کھولنے کی فوری ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے تاکہ امداد ان لوگوں تک پہنچ سکے جنہیں اس کی ضرورت ہے اور حماس یرغمالیوں کو رہا کر سکے۔