جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

الیکشن کے بازار میں کیا فروخت ہورہاہے 

اندھے گھوڑے سرپٹ دوڑانے سے کیا حاصل ؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-10-17
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جموں وکشمیر میں الیکشن کے بارے میں اعلیٰ چنائو کمیشن کے ’مناسب وقت پر ‘ کرائے جائیں کیلئے ریمارکس پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں لے دے جاری ہے۔ البتہ سبھی حلقے اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ چنائو کمیشن جموں وکشمیر کے حوالہ سے اپنی روایات اور طرزعمل کو برقرار رکھتے ہوئے برستور ’جانبداری‘ کے راستے پر گامزن ہے اگر چہ حالیہ دہائیوں کے دوران جموںوکشمیر میں کئی ایک معاملات کے تعلق سے بہت کچھ بدل چکا ہے۔
الیکشن کمیشن کا ’مناسب وقت پر ‘ کانعرہ اس جانبداری کا مظہر یہ کہکر قرار دیا جارہا ہے کہ مناسب وقت پر چنائو کمیشن کی مراد کیا ہے؟ چنائو کمیشن کے اس تبصرہ کو ’صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں ‘ کے مترادف سمجھا جارہا ہے۔ البتہ کس کے پیچھے چھپا ہوا ہے یا چھپنے کی کوشش کررہاہے اُس پر یہ حلقے کسی اختلاف میںنہیں۔ لیکن اس کے باوجود مناسب وقت کے مخصوص تناظرمیں یہ سوال ضرورکیاجارہاہے کہ جب جموںوکشمیر کے چپے چپے پر گولیوں اور بموں کی گن گرج تھی ، ہر سو حالات پُر آشوب تھے، ہر سڑک لہولہان نظرآتی تھی تو چنائو ہوتے رہے، چاہے معاملہ ۱۹۹۶ء کے الیکشن کے حوالہ سے رہا یا اس سے قبل یا مابعد میں ۲۰۰۲ء ، ۲۰۰۸ء اور ۲۰۱۴ء جب سیلاب اپنا قہر ڈھاچکا تھا الیکشن عمل کو روکا نہیں گیا۔ بحیثیت مجموعی اس انکار کو جموںوکشمیرکے عوام کی آئینی ضمانتوں اور جمہوری حقوق کی محرومی اور سلبی ہی تصور کیاجارہاہے۔خاص کر اس وقت جبکہ خود سرکاری سطح پر یہ اعلانات ریکارڈ پر ہیں کہ امن مستحکم ہوتا جارہا ہے ، ترقی کی رفتار زور پکڑ رہی ہے اور روزمرہ کے عوامی معاملات بھی بحال ہوچکے ہیں۔
بہرحال الیکشن کے بارے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کا نظریہ، موقف ،ا پروچ اور منشور کیا ہے اور کیا کچھ فی الوقت بازار میں ان پارٹیوں کی طرف سے فروخت کیاجارہاہے۔ اس پر طائرانہ نظر ڈالنے کی ضرورت ہے جبکہ اس میں دلچسپی کے بھی چند ایک پہلو ہیں جو توجہ طلب بھی ہیں۔
سید الطاف بخاری کی اپنی پارٹی:
 جموںاور کشمیر خطوں کیلئے موسمی حالات کے اعتبار سے تین سو سے پانچ سو یونٹ ماہانہ مفت بجلی فراہم کی جائیگی۔ سابق وزیراعظم مرحوم بخشی غلام محمد کی حکومتی طرزپر حکومت کی تشکیل اور کام کا سٹائل اپنا کر بخشی ثانی کا ٹائیٹل حاصل کرنے کی خواہش ، جذباتی نعروں سے اجتناب کرتے ہوئے کسی بھی روایتی سیاستی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ منظورنہیں، انہیں اپیل جو جماعت اسلامی کشمیر اور حریت کانفرنس کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور جن کے خلاف مرکزی سرکار اور یوٹی ایڈمنسٹریشن ممنوعہ قرار دے کر قانونی کارروائی کررہی ہے، کہ اپنی پارٹی کے دروازے داخل ہونے کیلئے کھلے ہیں تاکہ وہ اپنے ماضی اور ماضی قریب کے سارے گناہ دھل سکیں؛
غلام نبی آزاد کی آزاد پارٹی:
چناب خطے کی ترقی چنائو منشور کی سرفہرست رہیگی جبکہ خطے کی ترقی کیلئے ایک ایسا ماڈل مرتب کیاجائیگا جو دوسروں کیلئے باعث تقلید بنے، عدالت کی جانب سے غیر آئینی قراردی گئی ملٹی کروڑ روشنی سکیم کا احیاء کیاجائے گا تاکہ سکیم کے تحت غریب عوام مستفید ہوسکیں، برسراقتدار آنے کی صورت میں دو شفٹوں میںنہیںبلکہ اب تین شفٹوں میںکام کیاجائیگا؛
بھارتیہ جنتاپارٹی:
الیکشن میںروایتی پارٹیوں کا صفایا ہوگا او ربی جے پی اپنے بل بوتے پر بھاری اکثریت حاصل کرکے اپنی حکومت تشکیل دے گی جس کی سربراہی جموں سے وابستہ چیف منسٹر کرئیگا، پارٹی تمام خطوں کی مساوی ترقی کیلئے کام کررہی ہے اور اس حوالہ سے کشمیرنشین جو پارٹی کا ہدف ہے برقرار رہیگا۔ لیکن پارٹی الطاف بخاری کے اس بیان کہ بی جے پی کشمیراور کرگل میںموجود ہی نہیں ہے سے اتفاق نہیں کرتی۔ پارٹی کسی بھی صورت اور حالات میںروایتی تین پارٹیوں… نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس جو بقول اُس کے خاندانی ہیں کے ساتھ گٹھ بندھن کا سوال ہی نہیں، البتہ پارٹی محسوس کرتی ہے کہ ماضی میں پی ڈی پی کے ساتھ حکومتی شراکت غلطی تھی؛
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی :
الیکشن کے عدم انعقاد پر دل برداشتہ تو ہیں اور حکمران جماعت بی جے پی اور چنائو کمیشن کو یہ کہکر نشانہ بنارہی ہیں کہ وہ حکمران جماعت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہا ہے کو مسلسل تنقید اور اپنے تیروں کا نشانہ بنارہی ہیں۔ البتہ دونوں کو یقین ہے کہ وہ اپنے بل پر عوامی منڈیٹ حاصل کرنے میںکامیاب رہینگی اور بغیر کسی گٹھ بندھن کے اپنی اگلی سرکار بنائیںگے۔ معاملات کی نشاندہی تو کررہی ہیں لیکن ان معاملات کو اپنے اپنے منشور کا حصہ بناکرپیش نہیں کررہی ہیں۔
این سی، پی ڈی پی، سی پی ایم اور جموں خطے سے وابستہ کچھ تنظیموں پر مشتمل اس اپوزیشن اتحاد کو جموں کے چند ایک دانشور ’گپکار الائنس‘ کی ناکامی کے بعد ’بھٹنڈی الائنس‘ کا نام دے کر یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ جموں خطے کی بعض پارٹیاں اس الائنس کا حصہ بن کر جموں بیانیہ کے خلاف جارہے ہیں جو بیانیہ کشمیر کے خلاف اور جموں کے مفادات کی سمت میں بی جے پی بحیثیت پارٹی پیش کررہی ہے۔
سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس… کوئی خاص بیانیہ نہیں۔ البتہ کچھ مجلسوں میں شرکت کرکے اور کچھ پارٹی لیڈر اپنے باہم متضاد بیانات دے کر کچھ اور تاثر دینے کی کوشش تو ضرور کررہے ہیں لیکن پارٹی اور اس کی لیڈر شپ کی جو ہیت ترکیبی اب تک سامنے آئی ہے وہ اس عمومی تاثر کو تقویت دے رہی ہے کہ جہاں پارٹی بحیثیت مجموعی ’کاروباری اور بزنس‘ مفادات کی تقویت کیلئے کام کررہی ہے وہیں کشمیرکے رائے دہندگان کو کچھ اسمبلی حلقوں میںمسلک کے نام پر تقسیم رکھنے کے ایجنڈا کو بھی ملحوظ خاطر رکھ رہی ہے۔
کس پارٹی کا منشور کیا ہے یا کیا رہے گا قطع نظر اُس کے کوئی پارٹی اور اس کی لیڈر شپ الیکشن کے بعد معرض وجودمیں آنیوالی حکومت کو حاصل اختیارات کی حد کے حوالہ سے بات نہیںکررہی ہے۔پارٹیوں کے لیڈران اگر چہ بلند وبانگ دعویٰ کررہے ہیں اور عوام کو یقین دلارہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ تنظیم نو ایکٹ کے تحت تمام تر اختیارات مرکز کے پاس ہیں بالکل اُسی طرح جس طرح کے اختیارات دہلی کی کیجریوال حکومت کے حوالہ سے دہلی کے پاس ہیں۔ قدم قدم پر کیجریوال اینڈ کمپنی کو لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری حاصل کرنے کیلئے رجوع کرنا پڑرہاہے۔ جموںوکشمیر کی پارٹیوں کو شاید اس کا ادراک ہے لیکن زبان نہیں دے رہی ہیں۔
اس حوالہ سے سید الطاف بخاری کا مفت بجلی کی فراہمی کا وعدہ قابل ذکرہے ۔یوٹی کی فی الوقت کی ساری بجٹ بھی بجلی پر آنیوالے ان اخراجات کیلئے کم پڑ جائینگے لیکن پہلے ہی بھاری خسارہ کے ہوتے مزید ملٹی کروڑ خسارہ سے بخاری صاحب کیسے اور کن وسائل سے عہدہ برآں ہونگے اس کی جانکاری اپنی پارٹی کے پاس ہوگی، عوام کے پاس کوئی جانکاری نہیں!تاہم لنگڑی اسمبلی کی تشکیل عوام کو منظور نہیں اور نہ بے اختیار حکومت عوام کی کسی خواہش کا منشا ہے!
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

غزہ :آپ بھی ستر مرغ بن جائیے!

Next Post

آسٹریلیا کی ورلڈ کپ میں پہلی کامیابی، سری لنکا کو مسلسل تیسری شکست

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ٹکر کی زبردست کوشش کی بدوت آسٹریلیا کی جیت

آسٹریلیا کی ورلڈ کپ میں پہلی کامیابی، سری لنکا کو مسلسل تیسری شکست

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.