ماریوپول//
روسی افواج نے ساحلی شہر ماریوپول میں اپنے آخری ہدف آزوسٹل اسٹیل پلانٹ پر حملے تیز کر دیے ہیں۔
یوکرین کا معروف ساحلی شہر ماریوپول اب تقریباً مکمل طور پر روسی افواج کے قبضے میں ہے اور روس نے آزوسٹل نامی قصبے کے اسٹیل پلانٹ کو بھی اپنے کنٹرول میں لینے کے کارروائی تیز کر دی ہے۔یوکرین کے حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہی وہ واحد مقام ہے جہاں سے اُن کی مزاحمت جاری تھی تاہم پلانٹ کے اندر بہت سے عام شہریوں نے بھی پناہ لے رکھی ہے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے صدارتی دفتر کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور سابق وزیراعظم سرگئی کیریینکو نے یوکرین کے اس محصور شہر کا دورہ کیا ہے۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں ماریو پول شہر مکمل طور پر روس کے قبضے میں ہوگا۔
ادھر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ آزوسٹل اسٹیل پلانٹ میں پناہ گزین شہریوں کے انخلا کا کوئی راستہ تلاش کرنے میں ان کی مدد کرے۔ دوسری جانب روس نے بھی پیشکش کی ہے کہ وہ شہریوں کے انخلا کے لیے جنگ بندی اور ایک محفوظ راستہ دینے کے لیے تیار ہے۔
روس نے مشرق سمیت یوکرین کے مغربی علاقوں پر بھی فضائی حملے تیز کر دیے ہیں اور اطلاعات کے مطابق جنگی ساز و سامان سے لدے اُن قافلوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو مغربی اتحادی ممالک کی جانب سے یوکرین کی مدد کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کا بھی کہنا ہے روس نے مغربی یوکرین کے علاقوں میں انتہائی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔