اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

جھیل ڈل کا شمالی فرنٹ ، مجرمانہ کردار

کیاپروجیکٹ مرتب کرنے والے کشمیر دُشمن نہیں؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-10-11
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

قدرت نے کشمیراور اہل کشمیر کو اپنی بے شماراور لاجواب نعمتوں سے سرفراز کیاتھا۔ متعدل آب وہوا ، سرسبز وشاداب جنگل اور پہاڑیوں کے دامن میں خوبصورت ، خوشنما اور جاذب نظر وادیوں کا ایک طویل سلسلہ، نیلے آسمان کے عکس سے سرشار ندی نالے، دریا، جھیلیں، بے شمار واٹر باڈیز ، ہرتین مہینے پر مشتمل چار موسم، برفیلے پہاڑ، گلیشئر اور ان سب پر اپنی نورانی رحمتیں خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
کشمیر آج بھی اگر چہ عالمی سطح پر شہرہ آفاق کی حیثیت رکھتا ہے لیکن یہ شہرت آج کے دور کے حکمرانوں، شہریوں، میڈیا، سیاستکاروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کی مرہون منت نہیں بلکہ اُن سیاحوں کی مرہون منت ہے جو صدیوں قبل کشمیرکی سیاحت پر آئے، کشمیر کے چپے چپے کو دیکھا، سیاحت کی، ہر چیز کو دیکھا، پر کھا، پھر جو کچھ اُن کے محسوسات ہوئے اُن محسوسات کو ضبط تحریر میں لا کر نہ صرف قدرت کی ان نعمتوں کو تاریخ میں امر کردیا بلکہ اپنے محسوسات، تاثرات، تجربات اور مشاہدات کے حوالہ سے کشمیر اور کشمیری عوام کی زندگی کے ہرہر پہلو کو نہایت ہی عمدہ اور خوبصورت الفاظات میں دُنیا کے سامنے رکھا۔
لیکن ہم کشمیری، جو کشمیرکے راست وارث ہیں، قدرت کی عطاکردہ نعمتوں سے براہ راست استفادہ حاصل کررہے ہیں اور ابھی بھی جو کچھ بھی ان نعمتوں میں سے بچا ہے سے مختلف پہلوئوں کے حوالوں سے مستفید ہورہے ہیں، نہ صرف ناشکر ے ثابت ہورہے ہیں بلکہ ہوس گیری، لالچ، مادہ پرستی، اخلاقی اور روایتی اقدار اور اصولوں کی بے قدری اور پامالی کا مرتکب ہوکر قدرت کی ان نعمتوں کے ساتھ نہ صرف چھیڑ چھاڑ کرتے جارہے ہیں بلکہ اس راستے پر مسلسل گامزن ہوکر یہاں تک کہ پیچھے مڑ ے بغیر خالق کائنات کو چیلنج بھی کررہے ہیں اور جب جب خالق کائنات اپنے پیداکردہ حقیر انسانوں کے ہاتھوں اپنی تخلیق اور قائم کردہ نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا پارہاہے تو محض ادنیٰ وارننگ کے طور ۲۰۱۴ء ایسے تمام تر قہر سے عبارت سیلاب اور ۲۰۰۵ء ایسے زلزلوں کو مسلط کررہا ہے اور یہ پیغام دے رہا ہے کہ ’’میری کائنات اور تخلیق کردہ نظام کے ساتھ مت چھیڑو‘‘ لیکن لالچی اور ہوس گیری سے اندھے ہو کر ہم، چاہئے بیروکریٹ ہیں،ا نجینئر ہیں، کارکن ہیں، آرکی ٹیکٹ ہیں، کاریگر ہیں، حکمران ہیں اور جو کوئی بھی ہے قدرت کی ان چتاونیوں کو نہ سن پارہا ہے، نہ محسوس کررہاہے اور اگر سن بھی رہا ہے یا محسوس اور دیکھ بھی رہا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اپنی خو اور وضع بدلنے اور اپنے اندر احساس ذمہ داری اُجاگر کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔
نتیجہ ، تیز رفتار تباہی وبربادی اور قدرت کی عطاکردہ نعمتوں سے بتدریج محرومی، مثالیں درجنوں میں ہیں، ابھی چند ہفتے قبل خود حکومتی اداروں نے ایک تفصیلی سروے میں یہ سنسنی خیز اور رونگٹے کھڑا کردینے والے انکشافات کئے کہ کشمیرکی واٹر باڈیز آلودہ ہی نہیں بلکہ حجم کے اعتبار سے سکڑتی جارہی ہیں ۔ اس تعلق سے سروے میں خاص طور سے دریائے جہلم کی نشاندہی کی اور بتایا کہ کس طرح جہلم کے کناروں پر شہر بھر کی گندگی، غلاظت اور کوڈا کرکٹ کو ڈمپ کیاجارہاہے جو سرک کر جہلم کی پانیوں میں ضم ہوکر جہلم کی تباہی کا موجب بن رہا ہے ۔ اس حوالہ سے سروے میں سرینگر میونسپل کارپوریشن سمیت کچھ اور اداروں کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ لیکن سرینگر میونسپل کارپوریشن نے اس سروے رپورٹ پر پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے یہاں تک کہ اس ادارے کے لئے جو کا رپوریٹر حضرات منتخب ہوکر ایوان کے رکن بن چکے ہیں وہ بھی خاموش او ربے اعتنا ہیں۔
اسی مخصوص ادارہ کے سربراہ ، جو جوا ن ہے اور آئی اے ایس کیڈر سے وابستہ ہیں، نے چند روز قبل بڑے طمطراق سے یہ اعلان کیاکہ ’’جھیل ڈل کاشمالی فرنٹ جو پانچ کلومیٹر طویل اور جن پر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کام ہورہا ہے اگلے ۴۰۔ ۵۰؍ روز تک مکمل ہوجائیگا، تکمیل کے بعد یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکزبن جائے گا جبکہ اس پروجیکٹ کو سمارٹ سٹی کے تحت ہاتھ میں لئے پروجیکٹوں میں سے ایک بہترین پروجیکٹ بھی قرار دیا۔ ‘‘
ہوسکتا ہے کہ مذکورہ بیان ان کی اپنی کسی صوابدید پر منحصر ہو، وہ نوجوان بیروکریٹ ہیں اور انہیں اپنا سروس کیرئیر ترقی یافتہ اور آسودہ بنانے کا بھر پور حق ہے لیکن سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی آڑمیں قدرت کی عطاکردہ نعمتوں سے چھیڑ چھاڑ اور کھلواڑ کاحق نہیں۔ ڈل جھیل قدرت کی ایک ایسی نعمت ہے جس کوآسان لفظوں میں کشمیر کا تاج کہاجاسکتا ہے ۔ اس جھیل کاجو حجم ماضی قریب میں تھااور جس حجم کی تفصیلات خود سرکاری ریکارڈ میںموجود ہے وہ حجم لوگوں کی لالچ اور ہوس گیری ، بعض بیروکریٹوں کی نااہلیت، کچھ کاروباریوں کی ابن الوقتی اور کیچ منٹ ائیریا کے مکینوں کی دست درازی ، ناجائز تعمیرات اور تجاوزات اور سب سے بڑھ کر خود ڈل کے مکینوں جن میں ہائوس بوٹ مالکان بھی شامل ہیں کی چیرہ دستیوں کے نتیجہ میں کم سے کم ۲۵؍ فیصد تک سکڑ کے رہ گئی ہے۔
سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی نہ مخالفت کرتے ہیں اور نہ اس کے مقاصد سے کوئی اختلاف ہے ۔ لیکن شمالی فرنٹ میں ۵؍ کلومیٹر طویل سڑک کی کشادگی کے حوالہ سے ڈل جھیل کی بھرائی ایک مجرمانہ اور شرمناک فعل قرار دیا جاسکتا ہے۔جس کسی انجینئر نے بھی پروجیکٹ کے اس مخصوص حصے کا ڈیزائن مرتب کیااور جس کسی نے اس پروجیکٹ پر کام کی عمل آوری کی منظوری دی وہ ڈل جھیل کا مجرم تو ہے لیکن کشمیر کا محسن نہیں ۔
اس حوالہ سے لیکس اینڈ واٹر نامی اتھارٹی کا کردار بھی مشکوک بلکہ معاونتی محسوس ہورہاہے ۔ اس اتھارٹی نے کس بُنیاد اور کن مقاصد کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ۵؍کلومیٹر طویل ڈل کے حصے کی کنکریٹ بھرائی کے منصوبے پر اپنی شراکت داری کی منظوری دی؟ شمالی فرنٹ کی یہ سڑک تو پہلے ہی تقریباً ۴ ۔لین سے مشابہہ تھی، پھر مزید کشادگی کا کون سا معقول اور قابل وزن جواز بنا؟
افسوس اور صدمہ تو اس بات کا ہے کہ ہم قدرت کے وسائل اور نعمتوں کو ایک ایک کرکے ختم کررہے ہیں جبکہ نہ عوام کو اور نہ ہی عوام کے سروں پر بیٹھے حکمرانوں اور بیروکریٹوں کو اس کا ذرہ بھر احساس ہے، اس کے برعکس جموں کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں گذشتہ ایک دہائی سے دریائے توی پر ایک مصنوعی جھیل کی تعمیر ہورہی ہے لیکن بار بار کی تعمیرات مختلف وجوہات کی بنا پر زمین بوس ہوتی رہی۔ جاپان اور کچھ دیگر ممالک میں حکمرانوں نے مصنوعی جھیلیں اور واٹر باڈیز تعمیر کیں جن سے لوگ اور سیاح لطف اندوز ہورہے ہیںلیکن قدر ت نے کشمیر کو ڈل جھیل ایسی اپنی نعمتوں سے سرفراز رکھا تھا جن نعمتوں کی ہم سے قدر نہیں ہو پارہی ہے۔
اس طرزعمل اور مخصوص انداز فکر کو آنے والے برسوں کے دوران جاری رکھا گیا تو وہ دن دورنہیں جب کشمیر ان ساری نعمتوں سے محروم ہوجائے گا ، جن محرومیوں کے آثار اب آہستہ آہستہ موسمی تبدیلیوں سمیت مختلف طریقوں اور برآمد نتائج کے تناظرمیںمطلع پر واضح طور سے دکھائی دے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مناسب وقت !

Next Post

مودی نے ایشیاڈ ٹیم کی تعریف کی، کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی سہولیات کا یقین دلایا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
مودی نے ڈانڈی مارچ کی برسی پرمہاتما گاندھی اوردیگران کو خراج عقیدت پیش کیا

مودی نے ایشیاڈ ٹیم کی تعریف کی، کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی سہولیات کا یقین دلایا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.