نئی دہلی//صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمونے ‘‘تحقیق سے اثرات تک :منصفانہ اورلچکدارزراعت وخوراک کے نظام کی جانب ’’ کے موضوع پر ایک انٹرنیشنل ریسرچ کونسل کا افتتاح کیا۔ سی جی آئی اے آر ، جینڈر امپیکٹ پلیٹ فارم اور زرعی تحقیق کی انڈین کونسل( آئی سی اے آر) نے آج 9اکتوبر ،2023کو نئی دہلی میں اس کا اہتمام کیا۔
اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہاکہ اگرکوئی سماج ، انصاف سے دورہے تو وہ اپنی خوشحالی سے قطع نظر اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتا ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب صنفی انصاف پر مبنی زراعت کی بات آتی ہے ، جو سب سے پراناعلم ہے ، تواس کی ضرورت آج بھی محسوس کی جاتی ہے ۔ انھوں نے کہ کووڈ -19عالمی وبائسے زراعت اورخوراک کے نظام اورسماج میں ڈھانچہ جاتی نابرابری کے درمیان بہت مضبوط تعلق اجاگرہواہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مردوں کے مقابلے خواتین نے عالمی وباء کے برسوں میں روزگارکا زیادہ نقصان برداشت کیاہے ۔ اس دوران لوگوں نے بڑے پیمانے پرمائگریشن کیا ۔
صدرجمہوریہ نے کہاکہ عالمی سطح پرہم نے دیکھا کہ خواتین کو طویل عرصے تک زراعت وخوراک کے نظام سے باہررکھا گیا۔ محترمہ مرمو نے کہا کہ انھوں نے زرعی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پربرقراررکھا لیکن انھیں ایک فیصلہ ساز کے رول کو اختیارکرنے کے موقع سے محروم رکھاگیا ۔ انھوں نے کہاکہ پوری دنیا میں انہیں (خواتین کو) پیچھے رکھا گیا اور سماج کے تفریق پرمبنی اصولوں کی بنیاد پر انھیں روکاگیا ، ان کی جانکاری ،ملکیت ،اثاثوں ، وسائل اورسماجی نیٹ ورکس کی راہ میں رکاوٹیں پیداکی گئیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ان کے تعاون کو تسلیم نہیں کیاجاتا۔ ان کے رول کو معمولی انداز میں پیش کیاجاتاہے اوران کی ایجنسی کو زراعت وخوراک کے نظام کی پوری چین میں نظرانداز کیاجاتاہے ۔ لہذا اس منظرنامے کو بدلا جانا ضروری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہم ایسی تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں کہ خواتین کو قانون اورسرکاری مداخلتوں کے ذریعہ مزید بااختیاربنایاجارہاہے ۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ جدید دورکی خواتین ‘‘ابلا’’نہیں ہیں بلکہ وہ ‘‘سبلا’’ ہیں ، وہ بے یارومددگارنہیں ہیں ، بلکہ بااختیارہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف خواتین کی بہبود اور ترقی کی ضرورت ہے بلکہ خواتین کی قائدانہ ترقی کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ زراعت وخوراک کے نظام کو نہ صرف مزید منصفانہ سب کی شمولیت والا اور برابری پرمشتمل بنانے کی ضرورت ہے بلکہ یہ کرہ ٔ ارض اوربنی نوع انسان کی تندرستی کے لئے بھی اہم ہے ۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی ایک باہری خطرہ ہے اورہمیں اب اس سلسلے میں کارروائی کرنے ، تیز رفتارسے کام کرنے اورجلد کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آب وہوامیں تبدیلی ، عالمی تابکاری ، پگھلتے ہوئے گلیشیراورجانداروں کی اقسام ختم ہونا یہ سب خوراک کی پیداوارمیں رخنہ پیداکررہے ہیں اورزرعی وخوراک کادائرہ بھی مستقل اور ماحول دوست نہیں ہے ۔ اس سے آب وہوا سے متعلق کارروائی میں رخنہ پیداہورہاہے اورمضرصحت گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہورہاہے ۔ انھوں نے خاص طورپر کہا کہ ہمارازراعت وخوراک کا نظام ایک دائرے میں پھنس کررہ گیاہے اورہمیں اس چکرویوہ کو توڑنا ہوگا ۔ انھوں نے حیاتیاتی تنوع میں اضافے اورایکونظام کو بحال کرنے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ خوراک اور سب کے لئے تغذیہ کی یقینی فراہمی اسی وقت ممکن ہوگی، جب زراعت وخوراک کانظام مزید خوشحال ہو اورمستقبل میں سب کے لئے یکساں ہو۔
محترمہ مرمو نے کہاکہ ماحولیاتی اعتبارسے مستقل ، اخلاقی اعتبار سے ضرورت معاشی اعتبارسے کم خرچ اورسماجی اعتبارسے منصفانہ پیداوار کے لئے ہمیں تحقیق کی ضرورت ہے جو ہمیں ان مقاصد تک پہنچنے میں مددگارثابت ہوسکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسی سوجھ بوجھ کی ضرورت ہے جس سے زراعت اورخوراک کے نظام میں یکسرتبدیلی لائی جاسکے ۔ انھوں نے کہاکہ زراعت اورخوراک کا نظام لچکدارہوناچاہیئے تاکہ وہ کسی بھی طرح کے نشیب وفراز اوررکاوٹوں کاسامنا کرسکے اور غذائیت وصحت بخش غذا دستیاب ہو اور سبھی کے لئے کم خرچ والا ہو اوراس نظام کو مزید منصفانہ ، مساویانہ اور مستقل ہونا چاہیئے ۔ انھوں نے اعتماد ظاہرکیاکہ آئندہ چاردن میں اس کانفرنس میں سبھی معاملات پرغوروخوض کیاجائے گااوراس سے زراعت اورخوراک کے نظام میں ایک مثبت یکسرتبدیلی لانے کی راہ ہموارہوگی ۔