پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بجلی بحران کی دستک 

ابھی آغاز ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-09-30
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی وادی میں بجلی کی سپلائی کے تعلق سے بھی تبدیلیوں کے آثار بتدریج مطلع پر نظرآنا شروع ہورہے ہیں ۔ ا بھی موسم سرما کی آمد میں تقریباً دو اڑھائی ماہ کا وقفہ ہے لیکن کشمیر کے چیف انجینئر نے ابھی سے جنریشن میں کمی کا رونا شروع کردیا ہے ۔ اپنے اس رونے بسورنے کیلئے دریائوں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ بتائی جبکہ بیرون جموں وکشمیر یعنی شمالی گرڈ سے بجلی کے حصول میں کمی کو بھی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔
وادی کشمیر بجلی کے بحرانوں سے کب دوچار نہیں رہی، سردی ہویا گرمی بغیر اعلانات اور شیڈول کے کٹوتی دہائیوں کا روگ ہے، جبکہ انہی گذری دہائیوں کے دوران خودسرکاری ریکارڈپر خود سرکار کے یہ اعلانات آج کی تاریخ میں موجود ہوں گے جن اعلانات کے ذریعے عوام کو بار بار یہ یقین دلایا جاتا رہا کہ بس اب کچھ ہفتوں ، مہینوں کی بات ہے جس کے بعد اہل کشمیر کو ۷ x۲۴بجلی سپلائی دسیتاب رہیگی، ان اعلانات کی بُنیاد بار بار یہ بتائی جاتی رہی کہ کشمیرمیں طاقتور گرڈ اور ریسونگ اسٹیشنوں کا جو وسیع جال نصب کرنے کا منصوبہ مرتب کیا گیا تھا وہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں، اعلیٰ طاقتور والی ترسیلی لائنوں کی تنصیب کا کام بھی مکمل ہونے کو ہے ، تمام تر سرکاری پرویگنڈہ مشینری، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی وساطت سے بار بار عوام سے یقین دہانیوں کا اعادہ کیا جاتارہا، لیکن یہ سارے اعلانات ٹائیں ٹائیں فش ثابت ہوتے جارہے ہیں۔
اس سال اب تک کے موسم گرما کے دوران وادی کے طول وارض میں بغیر اعلان کے سپلائی میں کٹوتی ہی نہیں کی جاتی رہی بلکہ بدترین آنکھ مچولی کا کھیل بھی جاری رکھاگیا۔ کئی علاقوں میں سمارٹ میٹروں کی تنصیب کی آڑ لیکر صبح ۹بجے سے بعد از دوپہر ۵، ۶ بجے تک ترسیلی نظام کو معطل رکھاجاتا رہا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ نہ صرف بجلی فیس کی شرحوں میںاضافہ کیا جاتارہا بلکہ اب جن بستیوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے گئے ان بستیوں کے صارفین کا دعویٰ ہے کہ اب ان کے بل تین سے چار گنا زائد موصول ہورہے ہیں لوگ جب اس اضافی فیس کی شرحوں کی بات کرتے ہیں اور اس اضافے کو یکطرفہ لوٹ او راجارہ داری کا ثمرہ قرار دے رہے ہیں تو دعویٰ کیاجاتا ہے کہ جموںوکشمیر میں ملک کی باقی ریاستوں کے برعکس بہت کم فیس کی شرحیں مقرر ہیں جبکہ کئی ریاستوں کے اوسط شہری صارفین اور کسانوں کو ماہانہ ۲، ۳ سو یونٹ تک بجلی مفت سپلائی کی جارہی ہے لیکن اس کا کہیں تذکرہ نہیں ہورہاہے۔
ابھی چند ہفتے قبل لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک تقریب کے حاشیہ پر بات کرتے ہوئے اس بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ سمارٹ میٹروالے علاقوں کو روزانہ ایک گھنٹے تو دور کی بات ایک منٹ کیلئے بھی کٹوتی نہیں کی جائیگی۔ لیکن ہمارے بجلی محکمہ کے چیف انجینئر صاحب ہیںکہ وہ گورنر کے اعلانات کی لاج رکھنے اور احترام کرنے کا ذرہ بھر بھی سلیقہ نہیں رکھتے۔ کشمیری عوام کی یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ گذری چند دہائیوں کے دوران جو بھی انجینئر سربراہی کے عہدہ پر متمکن ہوا اس نے اپنے آپ کو اپنی ہی ناقص کارکردگی سے خود نااہل ثابت کیا۔ ہر چیف انجینئر اور اس کے ماتحتین ہز ماسٹرس وائس کے مانند محض مہر ہ ہی واقع ہوتے رہے ۔
دستیاب یا اعلان کردہ ڈاٹا کا سہارا لئے بغیر عموماً دعویٰ کیا جاتارہا کہ کشمیر میں سپلائی اور ڈیمانڈ کے درمیان بہت زیادہ فرق ہے۔ کشمیرمیں بجلی فیس کی ادائیگی کے حجم کے حوالہ سے جموں بھی عموماً یہ سوال کرتارہا کہ جموں، کشمیر کے مقابلے میں زیادہ فیس اداکررہاہے۔ یہ ایک ایسا اشوع ہے جو حد سے زیادہ حساسیت کا حامل ہے اور اس اشوع سے جو کچھ سوالات جڑے ہیں وہ سوالات اگر چہ کئے جاتے رہے ہیں لیکن ان کا کوئی اطمینا ن بخش جواب آج تک نہیں دیاگیا۔ ان سوالوں میں ایک یہ بھی ہے کہ کتنے لوگ، بستیاں اور گھرانے ایسے ہیں جن کیلئے ۷x۲۴ بجلی سپلائی یقینی بنائی جارہی ہے اور ان سے کوئی فیس بھی وصول نہیں کی جارہی ہے ۔ کتنے سرکاری ونیم سرکاری محکمے کتنی اور کس حد تک بجلی استعمال کررہے ہیں لیکن فیس کے زمرے میں کوئی ادائیگی نہیں کررہے ہیں، سکیورٹی سیٹ اپ کے حوالہ سے تنصیبات اور رہائش کے زمرے میں کس حجم کی سپلائی بغیر کسی کٹوتی کے یقینی بنائی جارہی ہے اور ان تنصیبات سے بھی کوئی فیس وصول نہیں کی جارہی ہے۔ یہ عام تاثر ہے ممکن ہے عوامی حلقوں کے اندر پایا جارہا یہ تاثر غلط ہو لیکن جو کچھ بھی صورتحال ہے وہ شفافیت کا تقاضہ کررہی ہے۔
صرف کشمیر کوہی اس تکلیف دہ صورتحال کا سامنا نہیں ہے۔ جموں خطے کے عوام کو بھی بجلی کی کٹوتی اور آنکھ مچولی کی سنگین صورتحال کا بوجھ سہنا پڑرہا جس کا ثبوت اُس خطے کے محکمہ کی جانب سے آئے روز کٹوتی سے متعلق شیڈول کے اعلانات ہیں۔ اُس خطے کے عوام کو گرمیوں کے ایام میں کٹوتی کا سامنا ہے جبکہ وادی کے لوگوں کو موسم سرما کے دوران روزانہ اوسطاً۱۴۔۱۸ گھنٹے تک کٹوتی کا بوجھ سہنا پڑرہاہے۔ بحیثیت مجموعی بجلی کا جو کچھ بھی منظرنامہ ہے وہ دونوں خطوں کے عوام، کاروباریوں، تاجروں اور حصول روزگار کے حوالہ سے آبادی کے دوسرے طبقوں کیلئے یکساں نوعیت کا ہے۔
لوگ اس تکلیف دہ صورتحال سے اب کافی حد تک عاجز ہوچکے ہیں ۔ وہ زمانہ گیا جب توانائی اور روشنی کے ضمن میں دوسرے وسائل بروئے کار لائے جاتے تھے لیکن اب لوگوں کا لائف سٹائل بدل گیا ہے، ان کی روزمرہ کی ضروریات بھی بدل رہی ہے جس وجہ سے بجلی کی ضرورت بھی بڑھتی جارہی ہے۔ لیکن سپلائی میںکمی، کٹوتی اور آنکھ مچولی ان کی ضرورتوں کی تکمیل کی راہ میں حائل ہورہی ہے۔ اس صورتحال سے چھٹکارا پانے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ایک نئی مگر قابل اعتماد منصوبہ بندی بھی درکار ہے ۔
گذشتہ تقریباً ۲، ۳؍ سالوں کے دوران جموںوکشمیر میںکچھ نئے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کے تعلق سے مختلف کمپنیوں سے معاہدات کئے جاتے رہے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت کب یہ نئے پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے اس بارے میں قطعیت کے ساتھ کہنا مشکل ہے البتہ جن شرائط کے تحت یہ نئے پروجیکٹ تعمیر کئے جانے والے ہیں وہ شرائط کمپنیوں کے مفادات کے حق میں بہتر ہیں جبکہ جموںوکشمیر کے عوام کو ان نئے پروجیکٹوں سے کوئی خاص راحت حاصل ہونے والی نہیں ہے۔
بجلی پروجیکٹوں سے ۱۲؍ فیصد بجلی رائلٹی کے طور دستیاب رکھنے کی شرط ختم ، پانی کے استعمال کے عوض چارجز کی ادائیگی معاف ، جبکہ پروجیکٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے ۱۲؍ سال تک چند راحتوں کا جموں وکشمیر کو انتظار کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو سو فیصد تک ٹیکس کی چھوٹ بھی حاصل رہے گی۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

چگ جی ! پریشان نہ ہوئیے

Next Post

مرلی دھرن نے اپنی سوانح حیات پر مبنی فلم کی تشہیر کی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

مرلی دھرن نے اپنی سوانح حیات پر مبنی فلم کی تشہیر کی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.