نئی دہلی/31 اگست
مرکزی حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے میں ’کچھ وقت‘ لگے گا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا درجہ ’عارضی‘ ہے۔مرکز نے کہا کہ وہ ریاستی درجہ کی بحالی کے تعلق سے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتا ہے ۔
سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتا نے کہا”ہم جموں و کشمیر کو ایک مکمل ریاست بنانے کے لیے بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن، میں اپنی ہدایات کے مطابق، مکمل ریاستی حیثیت کے بارے میں ابھی صحیح وقت بتانے سے قاصر ہوں۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا درجہ ایک عارضی حیثیت ہے کیونکہ مخصوص حیثیت کی وجہ سے، ریاست کئی دہائیوں کے بار بار اور مسلسل گڑبڑ سے گزری تھی“۔
مہتا نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کسی بھی وقت انتخابات کے لیے تیار ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کا کام کافی حد تک ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا فیصلہ ریاستی الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کریں گے۔
ایس جی کاکہنا تھا”حکومت تیار ہے اور یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ریاست کے الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے …. ووٹر لسٹ کی تازہ نظر ثانی کا کام ابھی مکمل ہونا باقی ہے اور عمل میں ہے۔ یہ ایک یا اس سے زیادہ مہینے میں ختم ہو جائے گا۔ وہ (الیکشن کمیشن) صورتحال پر غور کرتے ہوئے فیصلہ کریگا“۔
مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2019 میں پنچایت نظام متعارف ہونے کے بعد کل تین انتخابات…. پنچایت، ضلع ترقیاتی کونسل اور قانون ساز اسمبلی ‘ ہونے والے ہیں۔ جبکہ کرگل میں انتخابات ستمبر میں ہونے والے ہیں۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ علاقہ مختلف اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے مسلسل ترقی کر رہا ہے اور بتایا کہ پچھلے سال تقریباً 1.88 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا اور سال 2023 تک ایک کروڑ کا ہندسہ عبور کیا گیا ہے۔
مہتا نے کہا کہ موجودہ حالات کا 2018 سے موازنہ کریں تو دہشت گردی کے واقعات میں 45.2 فیصد کمی آئی ہے، دراندازی میں 90.2 فیصد کمی ہوئی ہے، پتھراو¿ میں 97.2 فیصد کمی ہوئی ہے، سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 65.9 فیصد کمی آئی ہے۔ ان کاکہنا تھا”یہ وہ عوامل ہیں جن پر ایجنسیاں غور کریں گی۔ 2018 میں، پتھر بازی 1,767 تھی اور اب یہ صفر ہے اور علیحدگی پسند قوتوں کی طرف سے منظم بند (احتجاج) کی کال 52 تھی اور اب یہ صفر ہے“۔
ایس جی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پہلے ہی پارلیمنٹ کے فلور پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بعد یہ دوبارہ ریاست بن جائے گی۔